عمران خان حکومت کا ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے کا منصوبہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان حکومت اگلے مالی سال کے دوران 15 ارب ڈالر مزید قرضہ لینے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں سے 10 ارب ڈالر سے پرانے قرضے اتارے جبکہ باقی رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت پاکستان 15 ارب ڈالر قرضوں کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ملکی تاریخ میں کسی بھی ایک مالی سال میں لیے گئے قرضے کی سب سے بڑی مالیت ہوگی اور ملک قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب جائے گا۔

اس وقت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے جو 12 ارب ڈالر ذخائر ہیں وہ سب مانگے تانگے کے ہیں، یہ وہی صورتحال ہے جو مسلم لیگ ن کے دور میں تھی۔

آئی ایم ایف نے اپنی اپریل کی رپورٹ میں مالی سال 2020-21ء کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکی حد 15.6 مقرر کر رکھی ہے جسے مزید قرضے لیے بغیر حاصل کرنا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ ملکی برآمدات میں حقیر سا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم میں قدرے کمی ہوتی نظر آرہی ہے۔

وزارت خزانہ کو مختلف مالیاتی اداروں، کمرشل بینکوں، یورو بانڈز اور آئی ایم ایف سے 15 ارب ڈالر کے قرضے ملنے کی امید ہے۔ پاکستان غیرملکی قرضوں پر کتنا انحصار کرتا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ جولائی 2018ء سے جون 2021ء تک یہ 40 ارب ڈالر کے نئے قرضے لے چکا ہوگا۔ اس رقم میں سے 27 ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہونگے جبکہ باقی 13 ارب ڈالر ملک کے ذمہ قرضوں کے بوجھ میں مزید شامل ہوجائیں گے۔

سرکاری اندازوں کے مطابق جون کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کی مالیت 25 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس میں سے 16.5 ارب ڈالر پرانے قرضے چکانے پر خرچ ہونگے۔ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے اس کی شرائط پوری کرنے کے ضمن میں تمام تر توانائیاں صرف کررہی ہے۔

15 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کیلئے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال رکھنا ضروری ہوگا۔اگلے مالی سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈکی شرائط کو پورا کرے۔

رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کو 2.8 ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس میں 1.4 ارب کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہنگامی امداد کے تحت دیئے گئے ہیں۔

حکومت 3.4 ارب ڈالر غیرملکی بینکوں سے قرض لینے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔اگر پاکستان کو جی۔20 ممالک کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف مل جاتا ہے تو دسمبر 2020ء تک اسے کمرشل قرضوں کی ضرورت نہیں پڑیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں