کوئٹہ میں نامعلوم افراد کا پولیس اہلکار محمد ہادی پر تشدد، حالات کشیدہ

کوئٹہ (بیورورپورٹ) بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ٹریفک پولیس اہلکار پر نامعلوم افراد کا شدید تشدد۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال پروانشل سنڈیمن ہسپتال (سول ہسپتال) میں نئے او پی ڈی کمپلیکس میں ٹریفک پولیس کانسٹیبل محمد ہادی ہزارہ کو نامعلوم افراد نے تشدد کرکے شدید زخمی کردیا واقعہ کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس اہلکاروں کو شعبہ حادثات منتقل کر دیا گیا۔

سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق زخمی اہلکار کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے جبکہ واقعہ پیر کی صبح پیش آیا جبکہ زخمی اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ترجمان کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکار کو سر پر چوٹیں آئی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان نے اہلکار کے سر پر ڈنڈوں و دیگر دھاتی آلات سے وار کیا ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات متعلقہ پولیس کررہی ہے کہ اہلکار پر تشدد کرنے والے کون تھے اور کن وجوہات کی بناء پر واقعہ رونما ہوا ہے۔

جبکہ دوسری جانب مذکورہ واقعہ کے بعد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے مغربی بائی پاس کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے احتجاجاً بند کردیا اور واقعہ کے خلاف نعرہ بازی کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور بلوچستان کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے جسکے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کردیا گیا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ہزارہ ٹاؤن میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت اور دو کے شدید زخمی ہونے کے بعد کوئٹہ شہر میں کشیدگی پائی جاتی ہے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزمان سمیت 12 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ سیکورٹی ذرائع کے مطابق دو مرکزی ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے ساتھ باقی ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں جبکہ اس حوالے سے باقاعدہ چالان عدالت میں 15 روز کے اندر جمع کردیا جائے گا۔

صورتحال کے حوالے سے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ واقعہ کے بعد صورتحال کو مکمل طور پر کنٹرول کرلیا گیا ہے جبکہ مذکورہ علاقے میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی تاکہ کسی بھی قسم کے بدامنی کے واقعہ کو بروقت روکا جاسکے۔

سانحہ ہزارہ ٹاؤن کے خلاف سیاسی جماعتوں سمیت دیگر نے شدید احتجاج کیا تھا جسکے بعد احتجاجی ریلی و دھرنا بھی ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے آفس کے سامنے دیا گیا تھا متعلقہ حکام کی جانب سے یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے تھے جبکہ واقعہ میں ہلاک ہونے والے نوجوان بلال نورزئی کے والد نے ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے پرامن رہنے کی تلقین کی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ میں رونما ہونے والے واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ اس حوالے سے کسی کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی کسی کو شہر کا امن اور اس طرح کسی پر بھی تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں