افغانستان میں اب بھی غیر ملکی داعش جنگجو موجود ہیں، اقوام متحدہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ کی رواں ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق جنگ میں شکست اور تنہا کیے جانے سے افغانستان میں دولت اسلامیہ (داعش) کے عسکریت پسندوں کی طاقت کم ہوکر 200 کے قریب جنگجوں پر مشتمل تنظیم میں تبدیل ہوگئی ہے۔

داعش خراساں کے ایک دہائی قبل افغانستان میں داخل ہونے کے بعد سے ملک کا مشرقی صوبہ ننگرہار اس تنظیم کا مرکزی گڑھ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر سے نومبر 2019 تک ننگرہار میں 7 اضلاع میں پھیلے داعش کے سرگرم کارکنوں کی تعداد ایک ہزار 750 اور 22 اضلاع میں کونسل کی قیادت سے کم ہوکر 200 جنگجوں کے قریب ہوگئی ہے۔

اقوام متحدہ کے مبصرین اور ان کے رابطے میں افغان باشندوں کی تیار کردہ اس رپورٹ میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے پس منظر میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ میں طالبان کو افغان دھارے میں لانے کی امید بھی ظاہر کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ سے لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے طالبان کا انسداد دہشت گردی کے لیے ساتھ دینے سے عالمی برادری کو داعش کے خطرے سے نمٹنے میں اپنی کامیابی پر اعتماد ملے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں