کورونا وائرس: آسٹریلیا نے غیر ملکی طالب علموں کو واپس آنے کی اجازت دیدی

کینبرا (ڈیلی اردو/وی او اے) عالمی وبا کرونا وائرس پھیلنے کے بعد آسٹریلیا میں آمد و رفت پر نافذ کی جانے والی پابندیوں کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ اگلے مہینے غیر ملکی طالب علموں سے بھری ایک فلائٹ کینبرا پہنچے گی۔

غیر ملکیوں کی آمد بند کیے جانے بعد پہلی مرتبہ 350 طالب علم آسٹریلیا کی سرزمین پر قدم رکھیں گے۔

آسٹریلیا نے مارچ میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں عائد کرنے کے بعد صرف اپنے شہریوں اور مستقل رہائش کا اجازت نامہ رکھنے والوں کو ہی یہ اجازت دی تھی کہ وہ ملک میں واپس آ سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی منزل مقصود پر جانے سے پہلے لازمی طور پر دو ہفتوں کے لیے ہوٹل میں قرنطینہ میں رہیں گے۔

جب کہ ان احکامات کے تحت غیرملکیوں کی آسٹریلیا میں آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

آسٹریلیا کی کیپٹل اتھارٹی کے منظور کردہ نئے منصوبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کینبرا کے علاقائی حکام نے ایک چارٹرڈ فلائٹ کا بندوبست کیا ہے، جو وہاں کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم بین الاقوامی طالب علموں کو امکانی طور پر سنگاپور سے لائے گی۔ غیر ملکی طالب علموں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس فلائٹ کے لیے مقررہ تاریخ پر مقررہ ایئر پورٹ پر پہنچ جائیں۔

چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے آنے والوں کے لیے لازمی ہو گا کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں میں جانے سے قبل 14 روز قرنطینہ میں گزاریں گے۔ قرنطینہ کے مرکز میں آمد اور روانگی کے موقع پر ان کا کورونا ٹیسٹ لیا جائے گا، جس کے بعد ہی انہیں اپنا تعلیمی سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

یونیورسٹی آف کینبرا کے وائس چانسلر اور پریذیڈنٹ پیڈی نکسن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی صحت کے ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف یہاں طبی عہدے داروں اور آسٹریلیا کی کیپیٹل اتھارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں بلکہ ہم فیڈرل حکومت کو بھی یہ یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ طالب علموں اور کمیونٹی کی صحت کے لیے تمام قواعد و ضوابط پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔

تعلیم آسڑیلیا کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہےجس سے ہر سال اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ تاہم کوویڈ 19 کی پابندیوں کی وجہ سے اس شعبے کو کافی دھچکا لگا ہے۔

تاہم اب یہ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ پائلٹ پروگرام آنے والے مہینوں میں طالب علموں کی بڑے پیمانے پر واپسی کی راہ ہموار کرے گا۔

آسٹریلیا کی بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں غیرملکی طالب علموں میں سب سے زیادہ تعداد چینی اسٹوڈنٹس کی ہوتی ہے جو کل تعداد کا لگ بھگ ایک تہائی ہے۔

اس مہینے کے شروع میں چین کی وزارت تعلیم نے خبردار کیا تھا کہ ووہان میں کرونا وبا پھوٹنے کے بعد آسٹریلیا میں نسلی بنیادوں پر تشدد کے واقعات کے بعد یہ ملک چینی طالب علموں کے لیے محفوظ مقام نہیں رہا۔ کینبرا کی حکومت نے کہا ہے کہ تشدد کے واقعات میں بہت محدود تعداد میں فاتر العقل بزدل افراد ملوث تھے۔

آسٹریلیا میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد 7400 کے لگ بھگ ہے اور 102 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں