اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی زخمی، پانچ گرفتار

رام اللہ (ڈیلی اردو) مغربی کنارے میں رام اللہ کے مشرق میں المغیر قصبے میں اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران تین فلسطینی نوجوان زخمی ہوگئے۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوجیوں نے گاؤں میں فلسطینی نوجوانوں پر ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیاں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے جس سے سر میں گولی لگنے سے تین نوجوان زخمی ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے شہریوں اور انکے گھروں پر بھاری مقدار میں اشک آور گیس کے گولے پھینکے جس سے بہت سے نوجوانوں کو سانس میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

گاؤں کے مقامی لوگوں کو حراساں کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی روزانہ کی بنیاد پر گاؤں پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ جوکہ ایک فوجی اڈے اور چار غیر قانونی صہیونی آبادکار بستیووں کے درمیان گھرا ہوا ہے۔

اسرائیلی حکام گاؤں کے علاقے میں تعمیرات پر 80 فیصد پابندی عائد کر رکھی ہے اور فوجی علاقہ قرار دیتے ہوئے مقامی لوگوں کو اسکے مشرقی علاقے میں جانے سے روکا گیا ہے۔

دریں اثنا اسرائیلی پولیس نے اتوار کی دوپہر مقبوضہ بیت المقدس میں عبادت کے علاقے باب الرحمہ سے پانچ خواتین اور مسجد اقصیٰ کے محافظ کو گرفتار کر لیا۔

مقامی ذرائع نے کہا کہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے محافظ عبدالکریم قاعود کو حراست میں لینے کے بعد تفتیش کے لیے قریبی تفتیشی مرکز منتقل کر دیا۔

پانچ فلسطینی خواتین کی شناخت شفاء أبو غالية،  آية أبو ناب، آية معتوق، مرام النتشة، ميار النتشة  کے ناموں سے ہوئی جنہیں اسرائیلی پولیس نے تشدد کے بعد گرفتار کیا۔

اس سے پہلے پولیس کی حفاظت میں درجنوں صہیونی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ میں اپنی مذہبی رسومات ادا کیں جبکہ مسجد میں مسلمان عبادت گزاروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں