پاراچنار: پاڑہ چمکنی اور بالش خیل قبائل میں تصادم، ایف سی اہلکار سمیت 6 افراد ہلاک، 24 زخمی

پاراچنار (محمد صادق) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقہ بالش خیل میں زمین کے تنازعہ پر پاڑہ چمکنی اور بالش خیل قبائل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری ہے، جھڑپوں میں فریقین کے پانچ افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس بند کردی۔ جبکہ پاڑہ چمکنی قبائل کی فائرنگ سے ایک ایف سی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔

ہسپتال اور پولیس ذرائع کے مطابق ضلع کرم میں واقع لوئر کرم کے علاقہ بالش خیل کے شاملاتی اراضی میں گذشتہ روز پاڑہ چمکنی قبائل نے بالش خیل قبائل پر فائرنگ کی جس کے بعد فریقین کے مابین خونریز جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

ایم این اے ساجد حسین طوری کا کہنا ہے کہ قبائلی عمائدین کے ہمراہ وہ گزشتہ روز فائر بندی کرانے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم دوبارہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور فائر بندی کے لیے سر توڑ کوششیں جاری ہیں۔

انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے بالش خیل قبائل کا کہنا ہے کہ ان کے ہزاروں ایکڑ اراضی پر علاقہ غیر کے لوگ قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کی جائیداد میں غیر قانونی تعمیرات شروع کئے ہیں اور گزشتہ روز پاڑہ چمکنی قبائل نے ان پر بلا جواز فائرنگ شروع کی اور عدالتی احکامات کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کو مسمار نہیں۔ کیا جارہا ہے پاڑہ چمکنی قبیلے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اصل مالکان سے انہوں نے سٹامپ پیپر پر بیعہ نامہ لکھ کر اراضی خریدی ہے جبکہ قبائلی عمائدین اور پارلیمنٹرینز کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث جائیداد کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں اور مختلف ناخوشگوار واقعات میں بے شمار جانی نقصانات ہوئے ہیں۔

قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام مسلے کے حل اور جھڑپیں روکوانے کیلئے سنجیدہ اور فوری اقدامات اٹھائیں اور ٹال مٹول سے کام لینے سے گریز کیا جائے میڈیا سے بات چیت میں بنگش قبائل کے رہنما حاجی سلیم خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس قسم تنازعات کے حل کیلئے ایک کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جو جائیداد اور دیگر تنازعے کے حل حکمت عملی اختیار کرکے مسائل حل کرینگے۔

حاجی سلیم خان کا کہنا تھا کہ بالش خیل بوشہرہ اور دیگر علاقوں میں زمینی تنازعات قبائلی روایات اور ریونیو ریکارڈ کے ذریعے حل کئے جائیں دوسری جانب طوری قبائل کے رہنما حاجی سردار حسین نے حکومت اور متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ بار بار ضلع کرم کے مختلف علاقوں خصوصاً بالش خیل کے علاقوں میں زمینی تنازعات پر جھڑپوں میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے حکومت فریقین کے مابین فوری فائر بندی کرائیں اور کاغذات مال کے ذریعے اصل مالکان کو اپنی جائداد حوالہ کریں ڈپٹی کمشنر ضلع کرم شاہ فہد نے بتایا کہ قبائلی عمائدین کے ہمراہ فریقین کے مابین فائر بندی کیلئے کوششیں جاری ہیں اور امید ہے کہ شام تک معاملات قابو میں آجائیں گے۔

 بالش خیل اور پاڑہ چمکنی قبائل کے مابین مسلح جھڑپ کے باعث علاقے میں خوف کی فضا پیدا ہوگئی ہے اور ٹل پاراچنار روڈ پر آمد و رفت شدید طور پر متاثر ہوگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں