اسلام آباد: یوتھ آف پاراچنار کا احتجاج اور امن مارچ

اسلام آباد (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قباٸلی ضلع لوئر کرم پاراچنار میں بالیش خیل اور پاڑہ چمکنی قبائل کے درمیان گذشتہ چار دن سے جاری جھڑپوں اور مسلح تصادم کے خلاف یوتھ آف پاراچنار کا وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ اور امن مارچ ہوا۔ جس میں پاراچنار کے شعیہ طلبا کے علاوہ سوات اور کرم سے بھی اہلسنت جوانوں نے شرکت کی۔

مظاہرین نے پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی اور امن مارچ کیا۔ شرکاء نے امن اور جنگ بندی کے نعروں سے تحریر پوسٹرز، بینرز اور پلے کارڈز اٹھاۓ ہوۓ تھے۔ لوکل سول انتظامیہ کی غفلت اور غیر سنجیدگی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ واپسی پر پریس کلب کے سامنے ریلی احتجاج میں تبدیل ہوٸی اور مقررین نے مذکورہ قبائل کے درمیان جاری جھڑپوں پر مفصل تقاریر اور خطبات دٸیے۔

مقررین میں انجنیٸر محسن رشید خان، سید محمد کاظمی، ذاکر بھائی، حسرت بھائی کے علاوہ سوات سے تعلق رکھنے والے اہلسنت جوان شاہد خان اور مقبل غوز گڑھی کے ایک اہلسنت جوان نے بھی موجودہ کشیدہ حالات کی مذمت کرتے ہوۓ امن کا پیغام دیا اور وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان، کے پی کے حکومت، اعلی حکام اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے فی الفور سیز فاٸر کرانے اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی۔

انکا کہنا تھا کہ لوکل انتظامیہ کی غفلت اور غیر سنجيدگی کے باعث علاقے کا امن تباہ ہوا جسے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ جس کی زمہ داری نا اہل انتظامیہ اور جنگ مسلط کرنیوالے عناصر پر عاٸد ہوتی ہے۔ ہاٸی اتھاریٹز انتظامیہ کے سوتیلی ماں جیسی سلوک کا نوٹس لے اور ڈی سی کرم کو فی الفور برطرف کریں۔ کاغذات مال اور لینڈ ریکارڈ کیمطابق قبضہ مافیا کا ناجائز قبضہ ختم کرا کر مقبوضہ اراضی واگزار کراۓ اور اصل حقدار قانونی ورثإ کو انکا حق دلاۓ۔

مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ امن دشمن قوتیں ایک بار پھر سرگرم ہوچکے ہیں اور پورے ضلع میں بدامنی پھیلانے کی سرتوڑ کوشیشوں میں مصروف ہیں۔ داعش، طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیمیں مختلف راستوں سے حملہ آور ہو رہے ہیں۔ اگر انہیں نہ روکا گیا تو یہ آگ اور خون کی ہولی ضلع کے دوسرے دیہات تک پھیلنے کا خدشہ ہے اور شعیہ سنی فسادات کرانے کی سرتوڑ کوشیش جاری ہے۔ ضلع بھر کا دیرپا اور پاٸیدار امن سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشیش جاری ہے۔ جس سے ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے جنگ بندی، تنازعات کا فوری پرامن حل، مین شاہراہ ٹل پاراچنار روڈ کی سیکیورٹی سمیت امن کی بحالی پر زور دیا۔ انہوں نے اپنا موقف پیش کرتے ہوۓ جنگ بندی اور امن کی عدم بحالی کی صورت میں احتجاجی مظاہروں کا داٸرہ ملک کے دوسرے شہروں تک پھیلانے کا بھی عندیہ دیا اور آئندہ کے لیے جلد لاٸحہ عمل مرتب کرنے کا اعلان کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں