پاراچنار: اراضی کے تنازع پر پاڑہ چمکنی اور بالش خیل قبائل میں چوتھے روز بھی جھڑپیں، 14 ہلاک، 40 زخمی

پاراچنار (محمد صادق) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقہ بالش خیل ابراہیم زئی میں دو قبائل کے مابین چار روزہ لڑائی میں 14 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ فائر بندی کے اعلان کے باوجود پاڑہ چمکنی قبائل کی حملوں کی وجہ سے دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ بالیش خیل قبیلے کا تعلق اہل تشیع سے ہے اور ان کے ساتھ کچھ اہل سنت کے لوگ بھی ہیں جبکہ پاڑہ چمکنی اہل سنت سے تعلق رکھتے ہیں۔

پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے علاقہ بالش خیل اور ابراہیم زئی کے علاقوں میں دو قبائل کے مابین زمین کے تنازعے پر چار روز قبل اس وقت لڑائی شروع ہوئی جب پاڑہ چمکنی قبائل نے بالش خیل اور ابراہیم زئی قبائل پر فائرنگ کی اور مرغے چینہ کے علاقے سے آر آر توپ سمیت دیگر خود کار ہتھیار سے حملے کئے۔

آر آر توپ کے گولے فائر کرتے وقت اپنے ہی مورچے میں آر آر توپ پھٹنے سے پاڑہ چمکنی قبائل کے تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ جھڑپوں کے باعث پاراچنار، پشاور مین شاہراہ ہر قسم کے آمد و رفت کے لئے بند ہے اور فائرنگ کی زد میں اکر بجلی کی مین سپلائی لائن کی تاریں ٹوٹنے سے ضلعی صدر مقام پاراچنار سمیت اپر کرم کی بجلی بند ہوگئی جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔

ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری اور ایم پی اے سید اقبال میاں نے نمائندہ ڈیلی اردو کو بتایا کہ آج پارلیمنٹرین قبائلی عمائدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مسلسل کوششوں کے بعد فریقین کو سیز فائر پر رضا مند کرلیا گیا تھا اور مورچوں سے مسلح افراد کو ہٹانے کے لئے آگے بڑھ رہے تھے کہ اس دوران پاڑہ چمکنی قبائل کی طرف سے دوبارہ حملے شروع کئے گئے جس کی وجہ سے فائر بندی نہ ہوسکی اور دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

پاڑہ چمکنی قبیلے سے رہنما بدیع الزماں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ضلع کرم کے عوام کیساتھ بالکل مخلص نہیں کہ اگر مخلص ہوتے تو گھنٹوں میں یہ مسلے حل ہو جاتے۔

انہوں نے بتایا کہ کاغذات مال کی بجائے رواج کرم کے مطابق تنازعات حل کئے جائیں جبکہ بالش خیل قبائل کے رہنما سید تجمل حسین نے کہا کہ بالش خیل آراضی کی ملکیت کے تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں اور عدالت نے کئی بار ہمارے حق میں فیصلے بھی کئے ہیں اور پاڑہ چمکنی قبائل کے غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کے احکامات بھی صادر کئے ہیں۔

معروف صحافی سلیم صافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ منظم سازش کے تحت قبائلی اضلاع کو ایک نئی آگ میں دھکیلا جارہا ہے لیکن حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔

گزشہ روز پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ٹوئٹر پر حکومت سے اس جھڑپ کو رکوانے کی درخواست بھی کی تھی۔

اس خونی جھڑپ کو رکوانے کیلئے قبائلی طلبہ اور دیگر تنظیموں کا پاراچنار میں دھرنا، اسلام آباد اور پشاور میں احتجاج جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں