پاراچنار: پاڑہ چمکنی قبائل کا کرم میں شیعہ علاقوں پر میزائلوں سے حملہ

پاراچنار (محمد صادق) طوری اور بنگش قبائل کے رہنماؤں اور علماء نے پاڑہ چمکنی قبائل کی جانب سے ضلع کرم کے شیعہ علاقوں کو میزائلوں کو نشانہ بنانے اور امن جرگہ پر فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے فوری طور بالش خیل شاملات کاغذات مال کے مطابق اصل مالکان کو دینے اور علاقہ غیر کو ضلع کرم سے الگ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ابراہیم زئی لوئر کرم میں منعقد بڑے احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے خطیب جامع مسجد پاراچنار علامہ فدا حسین مظاہری، سابق سینیٹر علامہ عابد حسین الحسینی، طوری بنگش قبائل کے رہنماؤں حاجی سردار حسین اور حاجی عابد حسین نے کہا کہ اگر انتظامیہ ضلع کرم میں شاملات کی تقسیم سمیت اراضی اور دیگر مسائل کے حل کی طرف توجہ دیتی تو آج عوام کو خونریز جھڑپوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

رہنماؤں نے بالش خیل سمیت تمام علاقوں میں جائیداد کے تنازعات کو ریونیو ریکارڈ کے مطابق حل کرنے اور علاقہ غیر کو ضلع کرم سے الگ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ علاقہ غیر کو نہ صرف ہمارے تمام تر ترقیاتی فنڈز اور دیگر وسائل دیئے جارہے ہیں بلکہ علاقہ غیر سے آکر پاڑہ چمکنی قبائل ہماری جائیداد پر ناجائز قبضہ کررہے ہیں اور عدالتی احکامات کے باوجود انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرکے ناجائز تعمیرات کو مسمار کرنے سے گریز کررہی ہے۔

رہنماؤں نے گذشتہ روز سیز فائر کیلئے آنے والے امن جرگہ پر پاڑہ چمکنی قبائل کی جانب سے فائرنگ کے واقعے اور ضلع کرم کے دیگر علاقوں کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی گئی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اب بھی ظالم اور مظلوم کا تعین نہیں کرسکتی تو عوام خود قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اپر اور لوئر کرم میں بندوق لیجانے پر پابندی ہے جو کہ خوش آئیند ہے مگر دوسری طرف علاقہ غیر سے ہمارے خلاف آر آر توپ اور میزائلوں سمیت بھاری اور خود کار ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال ہورہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے اور حکومت علاقہ غیر میں موجود دہشتگردوں کے خلاف فوری اقدامات اٹھائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں