حکومت کیلئے اپنے خرچ پر مندر کی تعمیر جائز نہیں، مفتی تقی عثمانی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) سابق جسٹس، ممتاز عالمِ دین اور شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کو اپنی آبادی والے علاقے میں عبادت گاہ برقرار رکھنے کا حق ہے، تاہم حکومت کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرے۔

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے اپنے بیان میں مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں جو صلح سے بنا ہے وہاں ضرورت کے مطابق نئی عبادت گاہ بنا سکتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ ’لیکن حکومت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خرچ پر مندر تعمیر کرے خاص طورپر ایسی جگہ جہاں ہندو برادری کی آبادی بہت کم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ جانے اس نازک وقت میں کیوں ایسے شاخسانے کھڑے کیے جاتے ہیں جن سے انتشار پیدا ہونے کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

بدھ کو دینی جماعتوں کے علما کرام نے اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ مسلمانوں کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ جمعیت علما اسلام اسلام آباد کے امیر مولاناعبدالمجید ہزاروی نے کہا کہ ہم مندر کی تعمیر کا معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں لیکر جارہے ہیں یہ حکومت چودہ ارب روپے لگا کر سکھوں کیلئے راہداری کھولتی ہے تو کبھی اسلام آباد میں مندر آخر حکومت چاہتی کیا ہے۔

مرکزی جمعیت اہلحدیت کے امیر حافظ مقصود نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے خون پسینے کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر نہیں ہونے دیں گے، حکومت مندر کی تعمیر چاہتی ہے تو جید علمائے کرام سے مشاورت کرے۔

جماعت اسلامی اسلام آباد کے نائب امیر کاشف چودھری نے کہا کہ مندر کی تعمیر بائیس کروڑ کے جذبات سے کھیلنا ہے اسلام آباد میں 186ہندووں کے لئے مندر تعمیر کرنا کہاں کا اصول ہے، جب سید پور گاؤں میں مندر موجود ہے تو نئے مندر کی کیا ضرورت ہے۔ مولانا تنویر علوی نے کہا کہ تمام مسالک اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی مملکت میں کوئی مندر چرچ نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جاسکتاجبکہ پرانی غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔

علما کرام نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دو ہزار سترہ میں مندر کیلئے پلاٹ دیا موجودہ حکومت مندر کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کردئیے ہیں یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نظریہ پاکستان کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں