‏پاراچنار: بالش خیل اور پاڑہ چمکنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ ختم، 14 ہلاک

پاراچنار (محمد صادق) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں جائیداد کے تنازعے پر دو فریقین کے مابین پانچ روزہ خونریز جھڑپیں ختم ہوگئی اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے، پارلیمنٹرینز اور قبائلی عمائدین فریقین کے مابین جھڑپیں رکوانے میں کامیاب ہوگئے، جھڑپوں میں فریقین کے چودہ افراد ہلاک چالیس زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے علاقے بالش خیل اور ابراہیم زئی میں زمین کے تنازعے پر پانچ روز سے جاری خون ریز جھڑپیں ختم ہوگئی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے، پارلیمنٹرینز اور قبائلی عمائدین فریقین کے مابین فائر بندی میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ فائر بندی کے اعلان کے بعد پاک فوج، پولیس اور ایف سی کے دستے بالش خیل ابراہیم زئی اور پاڑہ چمکنی کے علاقوں میں گئے اور فریقین کے مسلح افراد کو مورچوں سے ہٹا دیا گیا۔

فائر بندی کے اعلان کے بعد علاقے میں فائرنگ کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔

ڈی پی او کرم محمد قریش اور ڈپٹی کمشنر شاہ فہد کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے اعلان کے بعد آمد و رفت کے راستے کھولنے اور بجلی کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور تنازعے کے حل کیلئے ایک جرگہ تشکیل دیا جائے گا جس کے ذریعے اس مسلے کو حل کیا جائے گا۔

ایم این اے ساجد حسین طوری نے میڈیا کو بتایا کہ جھڑپیں روکوانے میں فریقین کے عمائدین نے بھرپور ساتھ دیا۔

پارلیمنٹرینز کا کہنا تھا کہ اس قسم تنازعات کے حل کیلئے فوری طور کمیٹی تشکیل دینے اور ریونیو ریکارڈ کے ذریعے ان مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

پاراچنار پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم پی اے سید اقبال میاں نے جھڑپوں میں ہلاک افراد کی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادارے پارلیمنٹرینز اور قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر ضلع کرم کے مختلف علاقوں بالش خیل، ابراہیم زئی، شلوزان، کنج علی زئی سمیت دیگر علاقوں میں اراضی تنازعات کے حل کے لئے سنجیدگی سے کوشش کریں۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اگر ان مسائل کے حل کیلئے بروقت اقدامات اٹھائے جاتے تو قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہوتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں