ترکی میں انسانی حقوق کے گرفتار شدگان کارکنوں پر دہشتگردی کا الزام ختم کیا جائے، اقوام متحدہ

نیویارک (ڈیلی اردو/آن لائن) انسانی حقوق کے دفاع سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون نمائندہ میری لولر نے “ترکی میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے 11 افراد پر دہشت گردی کا الزام عائد کیے جانے کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے”۔

انہوں نے انقرہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے گرفتار شدگان کارکنوں پر سے دہشت گردی کا الزام ختم کیا جائے۔انسانی حقوق کے میدان میں مذکورہ نمایاں کارکنان کے خلاف جمعے کے روز عدالتی کارروائی ہو رہی ہے۔ ان افراد کو 3 برس قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کارکنان پر دہشت گردی کا الزام ہے۔

اس الزام کے بارے میں “ایمنیسٹی انٹرنیشنل” کا کہنا ہے کہ یہ قطعا بے بنیاد ہے۔ ملزمان میں ترکی میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے دو سابق ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔ تمام ملزمان کو جیل کی سزا کا سامنا ہے جس کی مدت 15 برس تک ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون نمائندہ میری لولر کے بیان کے مطابق ان کارکنان کی گرفتاری کے تین برس بعد بھی الزامات کی حمایت میں جمع کیے گئے شواہد سے یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ مذکورہ افراد کی سرگرمیاں دہشت گردی کی سطح تک کیسے پہنچ گئیں۔

ملزمان کو “استنبول 10” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ترکی کی پولیس نے جولائی 2017 میں انسانی حقوق کے ایک ورک شاپ کے دوران چھاپا مار کر ان افراد کو گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں ترکی کے پراسیکیوٹر جنرل نے انسانی حقوق کے ان مدافعین کا ناتا مختلف دہشت گرد تنظیموں سے جوڑ دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں