کراچی: بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی حادثہ نہیں دہشتگردی تھا، جے آئی ٹی رپورٹ

کراچی (ڈیلی اردو) بلدیہ ٹاؤن فیکٹری سانحے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012ء میں پیش آتشزدگی کا یہ واقعہ دہشتگردی تھا۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ 27 صفحات پر مشتمل ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے یہ رپورٹ بروز پیر مورخہ 06 جولائی کو جاری کی جائے گی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی تھی۔ فیکٹری سے بھتہ ایم کیو ایم کے حماد صدیقی اور رحمان بھولا نے مانگا تھا۔

رپورٹ کے مطابق واقعے کے مقدمے اور تحقیقات میں ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ دہشتگردانہ کارروائی کو ایف آئی آر میں پہلے قتل کہا گیا، پھر حادثہ قرار دے دیا گیا۔

ابتدائی تحقیقات میں ایف آئی آر یا تفتیش میں کہیں بھتے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ جے آئی ٹی نے گزشتہ ایف آئی آر واپس لینے اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت نیا مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے ایف آئی آر میں رحمان بھولا، حماد صدیقی اور زبیر چریا اور دیگر افراد کے نام ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں مقدمے کے مفرور ملزمان کو بیرون ملک سے واپس لانے، تمام ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔اس کے علاوہ جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کے تمام گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فیکٹری مالکان سے بھتہ کےعوض خریدا گیا حیدر آباد کا ایک ہزار گز بنگلہ واپس مالکان کو دیا جائے۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں واقعے کے تناظر میں پولیس کے کردار پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولیس ہائی پروفائل واقعے کی درست سمت میں تحقیقات میں ناکام ہوئی۔ مستقبل میں ایسے واقعات میں تفتیش کی ناکامی کو روکنے کے لیے اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہےکہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکڑی میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد ہلاک ہوگئے تھے۔

بلدیہ فیکٹری کیس میں ڈرامائی موڑ فروری 2015 میں اس وقت آیا جب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں رینجرز کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری میں آگ لگانے میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔

دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک اور ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بنکاک سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں