پاکستان کا ایران اور افغانستان سے متصل سرحد پر 18 تجارتی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان نے اپنے دو پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ متصل سرحدی علاقوں میں تجارت کے فروغ کے لیے 18 کاروباری مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کاروباری مراکز قائم کرنے کا فیصلہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے بقول یہ کاروباری مراکز مقامی افراد کو تجارت کے بہتر مواقع فراہم کریں گے۔

ماہرین اور کاروباری برادری کے نمائندوں نے کہا ہے ایسے کاروباری مراکز کے قیام سے خطے، خاص طور افغانستان میں امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق ان میں سے 12 کاروباری مراکز افغانستان کی سرحد پر جب کہ باقی 6 ایران کی سرحد سے متصل پاکستانی علاقوں میں قائم کیے جائٰیں گے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ابتدائی طور پر صرف 3 کاروباری مراکز قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان میں سے دو ایران جب کہ ایک افغانستان کی سرحد کے ساتھ قائم کیا جائے گا۔ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ یہ کاروباری مراکز آئندہ برس فروری تک تعمیر ہونے کے ساتھ فعال کر دیے جائیں گے۔

پاکستان کی کاروباری برادری کے نمائندے زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کاروباری مراکز کے خدوخال ابھی واضح نہیں ہیں۔ لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے لیے یہ ایک اچھی پیش رفت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سرحد کے قریب بھی ایسے کاروباری مراکز کی بہت زیادہ تجارتی افادیت ہو گی۔ سرحدی علاقوں میں ان کاروباری مراکز میں مناسب سہولتوں کی فراہمی سے سرحد کے آرپار تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔

زبیر موتی وال کے بقول ایک وقت میں پاکستان کی افغانستان کے لیے برآمدات کا حجم 2 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ لیکن حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اب برآمدات کم ہو کر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی تجارت پانچ ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر افغان سرحد کے قریب پاکستان کی مصنوعات اور تجارتی اشیا کی مارکیٹ بنائی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہونا ممکن ہے۔

افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ باہمی تجارت کا فروغ پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک کی کاروباری برداری کی خواہش ہے کہ پاک افغان تجارت کے فروغ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری برداری اور سرحد کی دونوں جانب بسنے والے افراد کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ سرحد کے قریب ایسے کاروباری مراکز قائم کیے جائیں جس سے دو طرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہو سکے۔

تاہم رحیم اللہ یوسف زئی کے بقول پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا انحصار پائیدار امن کے قیام سے منسلک ہے۔

ان کے بقول اگر افغان امن مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو یہ نہ صرف افغانستان کے مفاد میں ہو گا بلکہ اس سے خطے میں امن اور خوش حالی آئے گی۔

رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اگر وہاں امن قائم ہو گا یہ کاروباری منڈیاں بھی چلیں گے اور دو طرفہ تجارت میں بھی اضافہ ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں