خیبرپختونخوا میں دہشت گرد دوبارہ سرگرم ہورہے ہیں، صوبائی صدر اے این پی

پشاور (ڈیلی اردو) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر دہشتگردی شروع کی جارہی ہے۔ صوبے میں دہشتگرد دوبارہ سرگرم ہورہے ہیں، شدت پسندی سوچ دوبارہ سامنے آرہی ہے۔ صوبہ دہشتگردی کی لہر کو مزید برداشت نہیں کرسکتا اور نہ ہی دریائے اباسین میں اتنی ہمت ہے کہ دہشتگردی کی اس آگ کو روک سکے۔

باچاخان مرکز پشاور میں صوبائی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ حکومت ہر صورت دہشتگردی کا راستہ روکے اور اگر حکومت یا ریاستی ادارے اس آگ کو نہیں روکیں گے تو پھر یہی تاثر جائیگا کہ وہ بھی اس میں شریک ہیں۔

ایمل ولی خان نے صوبہ میں جاری بیڈ گورننس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبہ نااہلوں کے ہاتھ میں ہیں اور بیڈ گورننس عروج پر ہے۔ کسی آفسر کو کام نہیں کرنے دیا جارہا اور مہینے بعد ان کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ، وزراء، سیکرٹریٹ سے لے کر ہر دفتر میں کسی آفسر کو کام کرنے نہیں دیا جارہا۔ بی آر ٹی منصوبہ صوبائی حکومت کی بیڈ گورننس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ انکی بیڈ گورننس نے انکا واحد میگا منصوبہ ’’برباد ریپڈ ٹرانزٹ‘‘ میں تبدیل کردیا۔ بی آر ٹی کرپٹ ترین منصوبہ ہے اور نیب کو اس کی تحقیقات کرنی ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام کو بتایا جائے کہ بس کسی کمپنی سے خریدے گئی ہیں یا اسے یہاں پر تیار کی گئی ہیں۔ بسوں کی وارنٹی ہے یا نہیں ؟ بی آر ٹی میں بھرتیاں پیسوں کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ آگ لگنے کے واقعات کے بعد سروس بند کردیا گیا لیکن عوام کے ساتھ تحقیقات کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔ صوبے کے تمام عہدوں پر بھرتیوں کے لئے بولیاں لگ رہی ہے۔ اگر بی آر ٹی کے 100 ارب روپے ضم اضلاع میں خرچ ہوتے تو عوام کو فائدہ ہوتا۔

سوات اور دیگر اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریوں بارے ایمل ولی خان نے کہا کہ بالائی اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی داد رسی کی جائے۔ وزیراعلیٰ کو شاید علم ہوگا کہ اب موسم ٹھیک ہوچکا ہے اور اگر وہ جانا چاہے تو جاسکتے ہیں۔ ضم اضلاع بارے ایمل ولی خان نے کہا کہ وہاں پر عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے۔ 100ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن انہیں ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا۔

مرکزی حکومت کی جانب سے یکساں نصاب تعلیم کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ یہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے۔ ہاں ایک شرط پر یکساں نصاب تعلیم کو بھی ماننے کو تیار ہیں کہ ایسٹ انڈیا کمپنی سے 1947 اور 1947 سے 2020ء تک سچ لکھا جائے۔

ایمل ولی خان نے اعلان کیا کہ باچاخان کے فلسفہ عدم تشدد کے داعی ہونے کے ناطے دو اکتوبر کو عالمی یوم عدم تشدد بھرپور طریقے سے منایا جائیگا اور اس سلسلے میں تحصیل کی سطح پر تقاریب منعقد کی جائیگی۔ باچاخان مرکز میں بھی تقریب کا انعقاد کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تھانوں کی سطح پر مصالحتی کمیٹیوں میں بھتہ خوروں اور لینڈ مافیا کو نمائندگی دی ہے۔ ضلعی اور نچلی سطح پر زکوٰۃ کمیٹیوں کو بھی سیاست کے نذر کردیا گیا ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں بارے اے این پی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ ایک وفاقی وزیر بلیک میں فلائٹس کے ٹکٹ بیچ رہا ہے۔ سعودی عرب کے سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ملاقات کے دوران واپسی کے فہرست میں پاکستان کا نام بھی شامل کیا۔

احتساب بارے ایمل ولی خان نے کہا کہ ہم نے روز اول سے بلاتفریق احتساب کا مطالبہ کیا تھا اور عوامی نیشنل پارٹی سے ہی شروع کی جائیں لیکن احتساب صرف سیاستدانوں کا نہیں بلکہ ججز، جرنیل،صحافیوں اور ہر شعبہ سے وابستہ افراد کا ہونا چاہئے۔ اس وقت ملک میں جانبدارانہ احتساب کا عمل جاری ہے اور صرف اپوزیشن کو ٹارگٹ کی جارہا ہے۔ تب مانیں گے جب بلا تفریق احتساب کا عمل شروع کیا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں