کراچی: ’مزار قائد کی بیحرمتی‘ پر مریم نواز سمیت 200 افراد کیخلاف مقدمہ درج، کیپٹن صفدر گرفتار

کراچی (ڈیلی اردو/بی بی سی/وی او اے) پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کا کہنا ہے کہ کراچی کے ایک آواری ہوٹل میں مقامی پولیس نے اُن کے کمرے میں زبردستی داخل ہو کر ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کر لیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے مریم نواز نے ایک ویڈیو بھی ری ٹوئیٹ کی ہے جس میں کمرے کا لاک ٹوٹا ہوا زمین پر پڑا ہے۔

گرفتاری سے قبل کراچی کے تھانہ بریگیڈ میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر سمیت دو سو افراد کے خلاف مزارِ قائد کی مبینہ بیحرمتی اور وہاں توڑ پھوڑ کے الزامات کے تحت ایف آئی آر کا اندارج کیا گیا تھا۔

وقاص احمد خان نامی شہری کی مدعیت میں درج کیے گئے اس مقدمے میں یہ الزام میں عائد کیا گیا ہے کہ مریم نواز، کیپٹن صفدر اور دیگر افراد نے بانی پاکستان محمد علی جناح کی قبر کی بیحرمتی بھی کی۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ مقدمہ مزارِ قائد پروٹیکشن اینڈ مینٹینینس آرڈر 1971 کے تحت درج کی گئی ہے۔

گرفتاری کے موقع پر بنائی گئی کیپٹن صفدر کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انھیں پولیس وین میں بٹھایا جا رہا ہے جس سے قبل وہ وہی نعرے دہرا رہے ہیں جو انھوں نے مزار قائد میں بلند کیے تھے۔ ’ووٹ کو عزت دو‘ ’مادرِ ملت زندہ باد‘ اور ’ایوبی مارشل لا مردہ باد۔‘

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے صفدر اعوان کی گرفتاری پر کہا ہے کہ سندھ پولیس کا کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا عمل قانون کے احترام کا بیانیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی قبر اور ان کا مزار کم ظرف سیاسی قیادت کے کھیل کا میدان نہیں بلکہ یہ ہر پاکستانی کے لیے مقدس ہے۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ قائد اعظم کے مزار پر نعرے بازی، اور غیر سنجیدہ طرزِ عمل قانون کے خلاف ہے جس پر سزا ہونی چاہیے۔

سندھ کے وزیرِ تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ جس انداز میں کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر یہ گرفتاری نہیں ہوئی۔

اُن کے بقول کیپٹن صفدر کی گرفتاری اپوزیشن جماعتوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی سازش ہے۔

یاد رہے کہ اتوار کو باغِ جناح میں منعقدہ جلسے سے اپوزیشن رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت پر کڑی تنقید کی تھی اور اسے کٹھ پتلی اور غیر منتخب حکومت قرار دیا تھا۔

جلسے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز، مولانا فضل الرحمن کے علاوہ پشتون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا تھا۔

مریم نواز نے اپنی تقریر میں عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کا ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا ہے اور آپ اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھے ہیں۔ آپ یہ نہیں جانتے کہ دباؤ میں وقار کیسے برقرار رکھا جاتا ہے تو اپنے ساتھیوں سے مشورہ کر لیتے۔

مریم نواز نے اپنے والد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے کرداروں اور اداروں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے۔ پاکستان کی فوج ہماری ہے، ہم سب کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے اُن فوجیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی وردیوں پر خون کے دھبے ہیں، جنہوں نے اپنے بیٹے قربان کیے اُنہیں نواز شریف اور پی ڈی ایم سلام پیش کرتے ہیں لیکن جو عوام کے ووٹوں کو بوٹوں کے نیچے روندتے ہیں اُنہیں سلام نہیں کرتے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں، آج عدلیہ پر دباؤ ہے، میڈیا پر تالے ہیں اور پارلیمان میں بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ تمام جمہوری طاقتوں کو یہ جنگ مل کر لڑنی ہے۔

بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے والے تمام ادارے ایک ایک کر کے کھوکھلے کیے جا رہے ہیں۔ جب بھی جمہوری اداروں پر شب خون مارا جاتا ہے تو ملک کا ہر شہری اس کی زد میں آتا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم کٹھ پتلی حکومت کے ہاتھ پر کبھی بیعت نہیں کریں گے۔ ہمیں ڈرایا دھمکایا گیا لیکن ہم آج بھی اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں