پشاور: مدرسہ جامعہ زبیریہ میں دھماکا، 10 افراد ہلاک، 112 زخمی

پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کی ایک مسجد و مدرسہ میں دھماکے کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور 112 زخمی ہو گئے ہیں۔

پشاور کے رنگ روڈ پر واقع دیر کالونی میں شیخ رحیم اللہ حقانی نامی شخص کے سپین مسجد و مدرسہ زبیریہ کے احاطے میں اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں موجود افراد درس و تدریس کے عمل میں مشغول تھے۔

دھماکے کے بعد مسجد کو شدید نقصان پہنچا جب کہ زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔

وزیرِ صحت تیمور سلیم جھگڑا نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں سات اموات ہوئی ہیں جب کہ 72 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 72 زخمی منتقل کیے گئے جبکہ 36 زخمیوں کو نصیراللہ بابر میموریل ہسپتال، 2 زخمیوں کو خیبرٹیچنگ ہسپتال اور 2 حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیے گئے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے مطابق ان کے پاس 7 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ 72 زخمی بھی وہاں لائے گئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کوئی بچہ نہیں، ہلاک افراد کی عمریں 20 سے 30 برس کے درمیان ہیں تاہم 4 بچے زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں اور متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس حکام نے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ دھماکا دیر کالونی کی سپین جماعت مسجد میں اُس وقت ہوا جب لوگ نمازِ فجر کے بعد درس کے لئے جمع تھے۔

یکہ توت پولیس اسٹیشن کے اہلکار نے بتایا کہ یہ دھماکہ پشاور کی دیر کالونی میں واقع سپین جماعت نامی مسجد و مدرسے میں ہوا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب صبح آٹھ بجے مدرسے میں درس و تدریس کا عمل جاری تھا۔

پشاور کے سی سی پی او محمد علی خان کا کہنا ہے کہ دھماکہ صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوا جب بچے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔ ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ پانچ سے چھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جسے ایک بیگ میں رکھا گیا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق یہ ایک دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق درس کے دوران ایک شخص نے مبینہ طور پر آکر ایک بیگ مسجد کے احاطے میں رکھ کر فرار ہو گیا تھا جس کے بعد زور دار دھماکا ہوا۔

وفاق المدارس کے ترجمان کے مطابق پچھلے سال کے ریکارڈ کے مطابق اس مدرسے میں 500 سے 600 طلبہ رجسٹرڈ ہیں لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ دھماکے کے وقت مدرسے میں کتنے طلبہ موجود تھے۔

دیر کالونی میں واقع یہ مدرسہ دیوبندی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتا ہے۔ اس مدرسے میں طلبہ کی زیادہ تعداد افغانستان سے ہے، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کالونی میں زیادہ تر افغان آبادی مقیم ہے جبکہ بعض طلبہ افغانستان یا پاکستان کے دور دراز مقامات سے آ کر آس پاس کی مسجدوں میں مقیم ہوتے ہیں۔

دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار اور مختلف فلاحی تنظیموں کے رضاکار موقع پر پہنچے جس کے بعد زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں