قاسم سلیمانی کے خون کا بدلہ ہر صورت لیں گے، ایران کا اعلان

تہران (ڈیلی اردو) سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں سے ان کے خون کا بدلہ ہر صورت لیا جائیگا۔

داعش کے خاتمے اور سقوط میں جنرل سلیمانی اور ابومہدی المہندس نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

اس موقع پر عراق کے وزیر دفاع نے کہا کہ عراق میں داعش کے خاتمے کیلئے ایرانی اقدامات ناقابل فراموش ہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈرجنرل حسین سلامی نے عراقی وزیر دفاع “جمعہ عناد عدون” کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ہم یقینی طور پر جنرل قاسم سلیمانی کے قاتلوں سے ان کے خون کا بدلہ لے کر رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ داعش کے خاتمے اور سقوط میں جنرل سلیمانی اور ابومہدی المہندس نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

جنرل حسین سلامی نے عراق کے وزیردفاع ” جمعہ عناد سعدون ” سے سپاہ پاسداران کے جنرل ہیڈ کواٹر میں ملاقات میں اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم میدان میں آکر جنرل قاسم سلیمانی کے خون کا انتقام ان کے قاتلوں سے لے کر رہیں گے۔

جنرل حسین سلامی نے کہا کہ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو قتل کئے جانے کے سلسلے میں قانونی اقدامات کا ان کے خون کا انتقام لئے جانے سے کوئی تعلق نہیں ہے، البتہ ہمیں یقین ہے کہ عظیم عراق کے سپوط بھی اپنے ہردلعزیز جنرل ابو مہدی المہندس کے خون کا انتقام ضرور لیں گے۔

جنرل حسین سلامی نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے استقامت کے ساتھ داعش کی شکست کی بنیاد عراق میں رکھی اور عراق ہی “خورشید سلیمانی ” کے طلوع کا مرکز قرار پایا۔

اس موقع پر عراق کے وزیر دفاع نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایران ہی تھا جس نے داعش کے حملے کے دوران عراق کی مدد اور حمایت کی جسے ہم ہرگز فراموش نہیں کریں گے۔

عراق کے وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے اس دورہ ایران کا بنیادی مقصد دوطرفہ تعلقات میں فروغ کی راہوں کا جائزہ لینا اور ایران سے عراق کی مسلح افواج کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

جنرل سلیمانی کو کیسے ہلاک کیا گیا؟

ایران کے یہ اعلی ترین جنرل اس سال جنوری کی تین تاریخ کو شام سے ایک جہاز کے ذریعے بغداد پہنچے تھے۔ وہ عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاء تنظیموں کے سرکردہ اہلکاروں کے ہمراہ ہوائی اڈے سے جا رہے تھے جب ان کے قافلے کو ایک راکٹ سے نشانہ بنایا گیا جو ایک امریکی ڈرون سے داغہ گیا تھا۔

جب ان کا قافلہ امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنا اس وقت عراق میں شیعہ گروہوں کی ایک تنظیم پاپولر موبیلائزیش فرنٹ کے سربراہ عبدالمہدی مہندس بھی ان کے ہمراہ تھے۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انھوں نے اس ڈرون حملے کی منظوری دی تھی تاکہ امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ کے خطرے کو ٹالا جا سکے۔

انھوں نے جنرل سلیمانی پر الزام لگایا کہ وہ امریکی سفارت کاروں اور فوجی اہلکاروں پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اس لیے انھیں ختم کر دیا گیا۔

پانچ دن بعد ایران نے عراق میں دو فوجی اڈوں پر جہاں امریکی فوجی موجود تھے، بلاسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔ ان حملوں میں کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا تھا لیکن سو سے زیادہ فوجی اعصابی طور پر متاثر ہوئے تھے۔

جب ان کا قافلہ امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنا اس وقت عراق میں شیعہ گروہوں کی ایک تنظیم پاپولر موبیلائزیش فرنٹ کے سربراہ عبدالمہدی مہندس بھی ان کے ہمراہ تھے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے گرفتاری کے وارنٹ

ایران نے حملے کے چند روز بعد جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وارنٹ برائے گرفتاری جاری کیے ہیں۔

تہران میں سرکاری وکیل علی القاسی مہر نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور 35 مزید افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور انٹرپول سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افراد کو گرفتار کرنے میں مدد کریں۔

تاہم انٹرپول کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی درخواست تسلیم نہیں کرے گا۔

ادھر امریکہ میں صدر ٹرمپ کے خصوصی مشیر برائے ایران کا کہنا تھا کہ یہ وارنٹ جاری کرنا پروپیگنڈا ہے اور کوئی بھی اسے سنجیدہ نہیں سمجھے گا۔

مہر نیوز ایجنسی نے علی القاسی مہر کے حوالے سے بتایا کہ ’36 افراد کو قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوٹ پایا گیا ہے۔ انھوں نے اس حملے کا حکم دیا، نگرانی کی یا اس میں شریک تھے۔‘

’ان میں امریکہ کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے کچھ سیاسی اور عسکری حکام شامل ہیں جن کے وارنٹ برائے گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔‘

انھوں نے کہا ہے کہ ’اس فہرست میں صدر ٹرمپ سر فہرست ہیں اور ان کی گرفتاری کی کوشش ان کی صدارت ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی۔‘

ایران کے نائب وزیرِ خارجہ محسن بہادواند نے کہا تھا کہ ایرانی عدالتیں جلد ذمہ داران کے خلاف فردے جرم عائد کریں گی اور انھیں امید ہے کہ وہ ڈرون طیارہ اڑانے والوں کو بھی نامزد کر لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ایران ان لوگوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کی کوششیں نہیں روکے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں