سوشل میڈیا پر پیغمبرِ اسلام سے متعلق گستاخانہ مواد شائع کرنے پر 3 ملزمان کو سزائے موت

اسلام آباد (ڈیلی اردو) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام سے متعلق گستاخانہ مواد شائع کرنے پر تین مجرمان کو موت کی سزا سنائی ہے جبکہ ایک مجرم کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں یہ مقدمہ گزشتہ 4 سال سے زیر سماعت تھا جس پر عدالت نے ٹرائل مکمل کرکے 15 دسمبر 2020 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے آج بروز جمعہ مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان عبد الوحید، رانا نعمان رفاقت اور ناصر احمد کو سزائے موت کا حکم دیا۔

عدالت نے ایک ملزم پروفیسر انوار کو 10 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہا اور ملزمان پر جرم ثابت ہوا ہے۔

مقدمے کی تفتیش کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق مجرم ناصر احمد سلطانی کا تعلق پنجاب کے ضلع جھنگ سے ہے اور اُنھوں نے پیغمبر ہونے کا دعوی بھی کیا تھا اس کے علاوہ دیگر دو مجرمان کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے ہے اور اُنھوں نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق جس چوتھے مجرم کو دس سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے وہ اسلام آبادکے ایک کالج کے میں استاد تھے۔ تفتیشی افسر کے مطابق پروفیسر انوار کالج میں لیکچر کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین امیز الفاظ بھی کہتے رہے ہیں جن کے بارے میں شہادت ان کے طالب علموں نے بھی دی۔

ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق ان مجرمان کو مختلف اوقات میں مختلف مقامات سے گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تھی۔

اس مقدمے کے تفتیشی افسر کے مطابق جن مجرمان کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود تھے۔ اس مقدمے میں 40 سے زیادہ گواہان پیش کیے گیے جن میں استغاثہ کے وکلا کے علاوہ فارنزک لیبارٹری اور ایف آئی اے کے اہلکار بھی شامل تھے۔

عدالت نے اس مقدمے میں مفرور چار ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل حافظ مظہر جاوید کے مطابق اس مقدمے میں آٹھ ملزمان تھے جن میں سے چار بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے جب اس مقدمے کا فیصلہ سنایا تو مجرمان کو سکیورٹی کے سخت حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ فیصلے سننے کے بعد مجرمان کو واپس اڈیالہ جیل بھیجنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں