‏کشمیری مائیں بچوں سے ہتھیار پھنکوائیں ورنہ وہ مارے جائیں گے: بھارتی کمانڈر ڈھلوں

سری نگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی کمانڈر اور لیفٹننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے کشمیری ماؤں حریت پسند بیٹوں کے قتل کی دھمکی دے دی۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کی 15ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کشمیری ماؤں کو دھمکی دی کہ اگر اُن کے بچوں نے بھارتی فوج کے آگے سرینڈر نہ کیا تو انہیں مار دیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’کشمیری مائیں اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں کیونکہ جو لوگ بھارتی فوج کے آگے کھڑے ہوں گے اُن کا انجام موت ہوگا‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو آپریشن کر کے مارا جاچکا ہے۔

بھارتی فوجی کمانڈر نے مارے جانے والے نوجوانوں کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم دعویٰ کیا کہ مذکورہ افراد فوجی قافلے پر حملے میں ملوث یا اُس کی حکمت عملی میں ملوث تھے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی حکومت کی طرح رویہ اپناتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔

جنرل ڈھلوں نے حریت پسند کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ مائیں اپنے بچوں کو حق آزادی سے دستبردار کروالیں وگرنہ انہیں ماردیا جائے گا ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بچوں کی پرورش میں ماں کا کردار اہم ہوتا ہے، جو بچے بھارتی فوج کے آگے سرینڈر کردیں گے انہیں معاف کردیا جائے گا البتہ جس نے تھوڑی بہت بھی مزاحمت کی تو اُسے کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا‘۔

پلوامہ حملے کی تحقیقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جنرل ڈھلوں کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر میں 14 فروری جیسا حملہ پہلے کبھی نہیں ہوا، اب تک کی تحقیقات میں کئی اہم باتیں سامنے آئیں جو فی الحال شیئر نہیں کی جاسکتیں‘۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو سری نگر سے 20 کلومیٹر دور پلوامہ کے علاقے میں ہائی وے پر سے گزرنے والے فوجی قافلے پر مقامی نوجوان عادل ڈار نے خود کش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 50 فوجی ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہوئے تھے، بھارتی حکومت نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کردی تھی۔

پلوامہ میں حملے کے بعد جموں کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ پانچ روز سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے جبکہ متعدد مقامات پر ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی آبادی پر حملہ کر کے اُن کی املاک کو نقصان پہنچایا اور گاڑیاں بھی نذرِ آتش کی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں