مسیحی بچی مونیکا لاڑک زیادتی و قتل کیس کے ملزم عبد اللہ کا ڈی این اے میچ کر گیا

جامشورو (ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور کے علاقے پیر جو گوٹھ میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 7 سالہ مسیحی بچی مونیکا لاڑک زیادتی و قتل کیس کو حل کرلیا گیا۔

لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال ( لمس) کی فارنزک و مولیکیولر بیالوجیکل لیبارٹری میں ایک شخص کا ڈی این اے معصوم بچی کے اجزا سے میچ ہو گیا جس کی لیبارٹری رپورٹ بھی جاری کردی گئی۔

بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔ اس کی لاش کھیتوں سے ملی تھی۔

پولیس کے مطابق عبداللہ لاڑک اور بچی مونیکا حویلی میں کام کرتے تھے، پولیس نے کیس میں شک کی بنیاد پر 20 سے زائد افراد کوگرفتار کیا تھا، جن میں سے عبداللہ لاڑک بھی شامل تھا۔

واضح رہے کہ مونیکا لاڑک کو 7 دن پہلے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا، اس کیس میں پولیس نے 100 سے زائد افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ لیا تھا۔

ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے مطابق آج شک کی بنیاد پر حویلی سے دو ملزمان سید عابد مصطفیٰ شاہ اور سید علی حیدر شاہ راشدی کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، مونیکا کے والد کو ان پر شک تھا۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل 7 سال کی ایک بچی مونیکا لاڑک کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں اغوا کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، گھر سے لاپتا ہونے کے دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں