ترکی: فتح اللہ گولن کے حامیوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری، 238 افراد گرفتار کرنیکا حکم

استنبول (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ترکی نے جلا وطن مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن سے تعلق کے شبہے میں گرفتاری کی مہم کے سلسلے میں 238 افراد کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ انقرہ حکومت کا موقف ہے کہ 2016ء میں بغاوت کی کوشش کے منصوبے کے پیچھے گولن کا ہاتھ ہے۔

ترک خبر رساں ایجنسی “اناضول” کے مطابق گرفتاری کی حالیہ کارروائی میں چھ صوبے شامل ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا میں مقیم مذہبی شخصیت فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن چار برس سے جاری ہے۔ گولن 2016ء میں ہونے والی انقلاب کی کوشش سے اپنے کسی بھی تعلق کی تردید کرتے ہیں۔ اس کوشش کے دوران ترکی میں 250 سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اناضول ایجنسی کے مطابق پولیس کی جانب سے چھاپوں کی تازہ ترین کارروائی میں 160 افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔ ان افراد کی گرفتاری کا حکم ازمیر میں استغاثہ کے نمائندگان نے دیا تھا۔ مزید یہ کہ گرفتاری کی کارروائیاں شمالی قبرص میں بھی عمل میں آئیں جہاں ترکی نے اپنی فورسز تعینات کر رکھی ہیں۔

گرفتاری مہم کا ہدف بننے والے افراد میں فوج کے 218 حاضر اہل کار شامل ہیں۔ ان میں چھ کرنل، تین لیفٹننٹ کرنل اور نو میجر شامل ہیں۔

تقریبا ساڑھے 4 برس قبل انقلاب کی کوشش کے بعد سے اب تک ترکی میں حکام نے عدالت میں پیش کرنے کے لیے 80 ہزار افراد کو حراست میں لیا۔ علاوہ ازیں حکومتی اداروں اور فوج میں کام کرنے والوں میں سے 1.5 لاکھ افراد کو کام سے روک دیا جب کہ فوج سے 20 ہزار سے زیادہ اہل کاروں کو برطرف کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں