‘عالمی عدالت’ فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کریگی

جنیوا + دی ہیگ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) اسرائیل کی بھرپور مخالفت کے باوجود بین الاقوامی فوج داری عدالت’ آئی سی سی’ کی پراسیکیوٹر کو فلسطین میں جنگی جرائم کی تفتیش کا اختیار مل گیا۔

جمعہ کے روز بین الاقوامی فوجداری عدالت نے 1967 کے بعد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنے دائرہ اختیار میں توسیع کا فیصلہ جاری کیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بين الاقوامی فوجداری عدالت کی پراسیکیوٹر کو فلسطينی علاقوں ميں اسرائیل کی جانب سے کيے گئے جنگی جرائم پر کارروائی کا اختيار حاصل ہوگیا ہے۔ آئی سی سی کے ججوں نے اس بارے ميں اسرائیلی اعتراضات کو مسترد کردیا۔

افریقی ملک گیمبیا سے تعلق رکھنے والی عالمی فوجداری کی پراسیکیوٹر فتوؤ بنیسودا نے فلسطین میں جنگی جرائم کی تفتیش کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم متنازع معاملہ ہونے کی وجہ سے انہیں ججز کی منظوری حاصل کرنا تھی۔

فلسطین میں جنگی جرائم پر تفتیش اور کارروائی کا اختیار عالمی فتوؤ بنیسودا کو ملنے پر امريکا اور اسرائيل نے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم فلسطينی اتھارٹی نے اس فیصلے کو حق کی فتح قرار دیتے ہوئے خير مقدم کيا ہے۔

عالمی فوجداری عدالت کی پراسيکيوٹر فتوؤ بنیسودا نے کہا ہے کہ 2014 کے دوران غزہ پٹی ميں اسرائيلی سکيورٹی فورسز جنگی جرائم کی مرتکب ہو سکتی ہيں تاہم فلسطینی تنظیم حماس کو بھی تفتیش کے دائرے میں لایا جائے گا۔

قانون کے عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پيش رفت سے فلسطينی علاقوں ميں سرزد ممکنہ جنگی جرائم کی تحقيقات کی راہ ہموار ہو گئی جب کہ مستقبل میں بھی اسرائیلی فوج کارروائی سے قبل کئی بات سوچے گی۔

واضح رہے کہ فتوؤ بنیسودا کا تعلق گیمبیا سے ہے اور میانمار کیخلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ بھی اسی ملک نے دائر کیا تھا جس پر آنگ سان سوچی کو عدالت میں پیش ہوکر صفائی پیش کرنا پڑی تھی۔

ادھر فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے، القدس سمیت، 1967 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں عالمی عدالت کا دائرہ اختیار مثبت پیش رفت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں