اے این پی ترجمان اسد خان اچکزئی کی مبینہ جبری گمشدگی کے بعد تشدد زدہ لاش برآمد

کوئٹہ (ڈیلی اردو) صوبہ بلوچستان کے علاقے کچلاک سے تقریبا پانچ مہینے قبل اغوا ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان اسد خان اچکزئی کی تشدد زدہ لاش کوئٹہ ائیر پورٹ کے قریب سے برآمد ہو گئی، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے اسد خان اچکزئی کی بے رحمانہ ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کی حفاظت ریاست اور حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

پولیس کی جانب سے اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ لاش کی شناخت ہو گئی ہے اور ان پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغرخان اچکزئی نے تصدیق کی ہے کہ اسد خان اچکزئی کی آج لاش ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسد خان اچکزئی 5 ماہ سے لاپتہ تھے۔

اے این پی سربراہ نے شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسد خان اچکزئی پچھلے 4 مہینوں سے لاپتہ تھے، اے این پی نے ہر فورم پر ان کی باحفاظت بازیابی کے لئے آواز اٹھائی، عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور بلوچستان ہائی کورٹ میں ان کی باحفاظت بازیابی کے لئے پٹیشن دائر کی لیکن ریاست ان کی بازیابی میں ناکام رہی اور آج ان کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔

اسفید یار ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سینکڑوں کارکنوں کی لاشیں اٹھائی ہیں، مزید جنازیاٹھانے کی سکت نہیں رکھتے، ریاست اور متعلقہ اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ کسی شہری کی لاپتہ ہونے کے بعد اس کی لاش ملی ہو۔

عوامی نیشنل پارٹی نا صرف اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے بلکہ مطالبہ کرتی ہے کہ اسد خان اچکزئی کے اغوا اور ہلاکت کی تحقیقات کی جائیں اور اس دلخراش واقعے میں ملوث کرداروں اور عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس طرح کے واقعات متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، عوام سوال کررہے ہیں کہ یہ کون سے طاقتور لوگ اور قوتیں ہیں جو دن دیہاڑے لوگوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں، ریاست ان کی باحفاظت بازیابی میں ناکام رہتی ہے اور کچھ دنوں بعد ان کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے اے این پی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اسد خان اچکزئی کی شہادت صرف ان کے اہل خانہ کا غم نہیں بلکہ پوری عوامی نیشنل پارٹی کے لئے ایک دل اندوہ صدمہ اور سانحہ ہے، عوامی نیشنل پارٹی دکھ اور غم کی اس گھڑی میں اسد خان اچکزئی کے پورے خاندان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور انصاف کے حصول تک سکون سے نہیں بیٹھے گی۔

یاد رہے کہ اسد خان اچکزئی کو 28 ستمبر کو کچلاک سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ پارٹی کی صوبائی مجلس عاملہ اور صوبائی کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے چمن سے کوئٹہ آ رہے تھے۔

اسد خان اچکزئی کی عدم بازیابی کیخلاف عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے پچھلے ماہ بلوچستان ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومت شہریوں کی زندگی اور عزت کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی، اسد خان اچکزئی کے اغوا کو چار مہینے گزر گئے ہیں لیکن ابھی تک ان کا کوئی اتا پتا نہیں اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے عدالت سے اسد خان اچکزئی کی باحفاظت بازیابی یقینی بنانے کی درخواست کی تھی۔

علاوہ ازیں اسد خان کی عدم بازیابی کیخلاف عوامی نیشنل پارٹی نے 22 فروری کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے اور حکومت سے فوری طور پر ان کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔

عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ سد خان اچکزئ کو شہید کیا گیا۔ ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود یہاں کسی کی جان ومال کو تحفظ حاصل نہیں جو کہ نہ ختم ہونے والا لمحہ فکریہ ہے۔

یاد رہے کہ ہلاک ہونے والے اسد خان اچکزئی اے این پی بلوچستان اصغر خان اچکزئی کے کزن ہے جس کے والد اور بھائی کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں