ایبٹ آباد جیل میں قیدی کی قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی، شہر میں ہنگامہ آرائی

ایبٹ آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کی ضلعی جیل میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں ایک قیدی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس واقعے کی خبر پھیلتے ہی شہر بھر میں متعدد مقامات پر مظاہرے کیے گئے ہیں۔

جیل حکام کے مطابق سنیچر کے روز ملزم کے قیدی ساتھیوں نے اس پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا الزام لگانے کے بعد اسے زد و کوب کرنے کی کوشش کی اور اس دوران جب جیل اہلکاروں نے مداخلت کی تو قیدیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق گرفتار ملزم کے خلاف اس سے قبل سنہ 2019 میں ایبٹ آباد کے تھانہ نواں شہر میں بھی توہین مذہب کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جا چکا ہے جس کے بعد سے ملزم جیل میں قید ہے۔

جیل حکام کے مطابق ملزم نفسیاتی مریض ہے اور علاج کی غرض سے سینٹرل جیل ہری پور کے ذہنی امراض کے ایک وارڈ میں بھی رہ چکا ہے۔

جیل حکام کے مطابق ملزم کو اس کی حفاظت اور نفسیاتی مریض ہونے کی وجہ سے الگ سیل میں رکھا جاتا ہے اور جب دوسرے قیدی بیرکوں سے باہر ہوتے ہیں تو اس وقت ملزم کو باہر نہیں نکالا جاتا۔

ان کے مطابق واقعے کے روز بھی تمام قیدیوں کو بیرکوں میں بند کر کے ملزم کو نکالا گیا تو مبینہ واقعہ پیش آیا جس کے بعد ہنگامہ آرائی ہوئی۔

ہزارہ ڈویژن کے ڈی آئی جی میر واعظ نیاز کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل ایبٹ آباد میں ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کے لیے پولیس نے کارروائی کی جس کے بعد صورتحال قابو میں آ گئی ہے۔

واقعے کے خلاف ایبٹ آباد میں احتجاج شروع ہوگیا

نمائندہ ڈیلی اردو کے مطابق جیل سٹاف کے چند پولیس اہلکاروں نے ملزم کو فول پروف سیکورٹی میں ہری پور جیل منتقل کر دیا، قرآن مجید کی بے حرمتی کی خبر سنتے ہی ایبٹ آباد کے ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور جگہ جگہ پر توڑ پھوڑ سمیت شاہراہ ریشم پر ٹائر جلا کر سڑک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا جبکہ تاجروں کی جانب سے مکمل طور پر شٹر ڈاون ہڑتال بھی کی گئی۔

علاوہ ازیں فوراہ چوک، شہزادہ مسجد، جیل چوک، ڈی سی آف اور دیگر مقامات پر بھرپور احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور مظاہرین کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو سرے عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف ٹرائل انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے اور کیس میں ملوث جیل کے عملے کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کروانے کے علاوہ وہ خود بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد ایبٹ آباد شہر میں بھی احتجاج شروع ہو گیا جو رات گئے تک جاری تھا۔ مشتعل مظاہرین نے ایبٹ آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو بلاک کر دیا جس سے ٹریفک کی آمد و رفت میں خلل پیدا ہو گیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاج کے دوران ڈسٹرکٹ جیل کے اردگرد کے علاقے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیاں تصادم بھی ہوا ہے۔ پولیس نے مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔

تھانہ سٹی ایبٹ آباد پولیس کے مطابق قرآن ک مبینہ بے حرمتی کا مقدمہ درج کرنے کی شکایت ڈسٹرکٹ جیل کے ایک اہلکار نے کی تھی۔ تھانہ سٹی کے مطابق جیل میں ہنگامہ آرائی کرنے والے قیدیوں کے خلاف علیحدہ سے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں