میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں پر فائرنگ، 18 افراد ہلاک

ینگون (ڈیلی اردو/بی بی سی) اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ پولیس نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر فائرنگ کی ہے جس سے 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ میانمار میں حالیہ بغاوت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں سب سے ہلاکت خیز دن رہا ہے۔

کئی شہروں بشمول ینگون، داوی، اور منڈالے سے پولیس کی جانب سے اصلی گولیوں اور آنسو گیس کے استعمال کے باعث ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔

یکم فروری کو فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد کئی ہفتوں تک عمومی طور پر پرامن مظاہروں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے سنیچر کو یہ پرتشدد کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔

آنگ سان سوچی سمیت دیگر اہم رہنماؤں کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر حراست میں رکھا گیا ہے۔

اتوار کو منظرِ عام پر آنے والی سوشل میڈیا فوٹیج میں مظاہرین کو پولیس کے حملوں سے بھاگتے ہوئے، سڑک پر عارضی رکاوٹیں کھڑی ہوتے، اور خون میں لت پت کئی لوگوں کو موقعے سے دور لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اتوار کو پولیس کریک ڈاؤن کا دائرہ وسیع کر دیا گیا تھا کیونکہ فوجی عہدیدار سول نافرمانی کی تحریک کو کچلنا چاہتے ہیں جس میں ابھی تک کوئی نرمی نہیں آئی ہے۔

سنیچر کے روز سے پوری شدت سے شروع ہونے والے پولیس کریک ڈاؤن میں اس وقت توسیع کی گئی تھی، جب فوجی حکمرانوں نے ملک میں بڑے پیمانے پر، پرامن سول نافرمانی مہم کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم اس کے خاتمے کا ابھی تک کوئی امکان نہیں دکھائی دیتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں