جلال آباد (ڈیلی اردو) افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک مقامی ٹیلی ویژن کی تین خواتین صحافی ہلاک ہو گئیں۔
https://twitter.com/RisboLensky/status/1366782170409402369?s=19
افغان حکام کے مطابق انعکاس ٹی وی کی خواتین صحافیوں پر جلال آباد میں دو مقامات پر حملہ کیا گیا۔
هدف قرار دادن خبرنگاران و فعالان جامعه مدنی زن در ولایت ننگرهار مایه نگرانی است. مسوولان محلی و امنیتی این ولایت باید پاسخ بدهند که پشت این جنایت ها کیست؟
هنوز سه ماه از ترور ملاله میوند، مجری تلویزیون «انعکاس» نمی گذرد که دو کارمند دیگر این رسانه این گونه ظالمانه ترور می شوند. pic.twitter.com/f99mSI1v61— Saleha Soadat (@SalehaSoadat) March 2, 2021
انعکاس ٹی وی نے بھی اپنی تین خواتین صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حملوں میں ایک خاتون صحافی زخمی بھی ہوئی ہے۔ کسی بھی گروپ نے تاحال حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق انیکاس ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز ظالمے لطیفی نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ خواتین کارکنان پیدل گھروں کو جارہی تھیں تو اس وقت انہیں نشانہ بنایا گیا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انیکاس ٹی وی کا کہنا ہے کہ ان کے تین خواتین ورکرز کو دو علیحدہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ خواتین صحافیوں کو اس قت نشانہ بنایا گیا جب وہ ٹی وی اسٹیشن سے اپنے گھروں کو واپس جارہی تھیں۔
ننگرہار کے مقامی ہسپتال کے ترجمان ظاہر عدیل نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے لیکن تاحال اس کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ننگرہار پولیس کے سربراہ جمعہ ہمت کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد ایک مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
جمعہ ہمت کے مطابق حملہ آور کو فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا اوراس نے خواتین صحافیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا اغتراف کر لیا ہے۔
افغانستان کے مرکز کابل اور دیگر شہروں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے جس میں صحافیوں، انسانی حقوق تنظیموں کے کارکنان اور خواتین سماجی کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان حملوں میں اکثریت کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور طالبان نے ان حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے تاہم افغان حکام ان حملوں میں طالبان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں۔