پوپ فرانسس کا تاریخی دورۂ عراق: دہشتگردی سے متاثرہ مسیحیوں سے ملاقات

بغداد (ڈیلی اردو/وی او ای) مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے کے دوران اتوار کو شدت پسند گروپ دولتِ اسلامیہ (داعش) کے مظالم سہنے والے مسیحی برادری کے افراد سے ملاقات کی۔

جمعے کو سخت سیکیورٹی میں عراق پہنچنے والے پوپ فرانسس نے دورے کے آخری روز اتوار کو تاریخی شہر موصل کا بھی دورہ کیا جہاں اُنہوں نے مسیحی برادری سے ملاقات کی۔

پوپ نے جنگ کے دوران تباہ ہونے والے چرچ کے قریب دعائیہ سروس میں بھی شرکت کی۔

موصل شہر کا بیشتر حصہ داعش اور سیکیورٹی فورسز کی لڑائی کے باعث ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا تھا۔ البتہ تین سال قبل داعش کو یہاں شکست ہوئی تھی۔

ہفتے کو بین المذاہب تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ “ہم مذاہب کے ماننے والے اس وقت خاموش نہیں رہ سکتے جب دہشت گردی مذہب کو نشانہ بناتی ہے۔”

تمام تر خطرات کے باوجود عراق کے تین روزہ دورے پر آنے والے پوپ فرانسس کے اس دورے کو نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ ‘امن کے سفیر’ کے طور پر یہ دورہ کر رہے ہیں جس کا مقصد عراق کی تاریخ اور یہاں بسنے والے مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔

طاقتور شیعہ رہنما آیت اللہ علی سیستانی سے ملاقات

دورے کے دوران پوپ فرانسس نے ہفتے کو شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی ملک عراق کے سب سے طاقتور اور اہم مذہبی رہنما آیت اللہ علی سیستانی سے عراق کے مقدس شہر نجف میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران آیت اللہ سیستانی نے کہا کہ عراق میں بسنے والے مسیحیوں کو بھی امن کے ساتھ جینے کا حق ملنا چاہیے۔

چار کروڑ آبادی والے مسلم اکثریتی ملک عراق میں 2003 کی جنگ سے قبل 15 لاکھ کے لگ بھگ مسیحی آباد تھے۔ تاہم گزشتہ کئی سالوں سے جاری جنگ و جدل اور بد امنی کے باعث اب یہ تعداد کم ہو کر صرف چار لاکھ رہ گئی ہے جو مجموعی ملکی آبادی کا صرف ایک فی صد ہے۔

2014 میں امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کی جانب سے داعش کو شکست دینے کے اعلان کے بعد پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ وہ بے گھر افراد اور جنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات کے لیے عراق آئیں گے۔

البتہ، اتوار کو شمالی کرد میں کچھ دیر قیام کے بعد پوپ نے موصل کے تاریخی شہر کا دورہ کیا اور وہاں جنگ کے دوران تباہ ہونے والے کیتھولک چرچ میں دعا کرائی اور جنگ سے متاثرہ افراد سے ملاقات کے علاوہ شہر کی تعمیرِ نو کا بھی جائزہ لیا۔

دورے کے دوران پوپ فرانسس مشرقی شہر قراقوش کا بھی دورہ کریں گے جس کا شمار عراق کے قدیمی مسیحی علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہ علاقہ 2014 میں جنگ کے دوران تقریباً تباہ ہو گیا تھا اور لوگ یہاں سے نقل مکانی کر گئے تھے۔ تاہم اب یہاں بحالی کا کام جاری ہے۔

پوپ فرانسس تین روزہ دورۂ عراق پر جمعے کو پہنچے تھے جہاں اُنہوں نے عراقی وزیرِ اعظم سمیت دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

پوپ کے دورے کے دوران سیکیورٹی کے لیے ہزاروں افراد کو تعینات کیا گیا تھا جب کہ ملک کے طول و عرض میں سفر کے دوران اُنہوں نے بکتر بند گاڑیوں، ہیلی کاپٹرز اور بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں