’امن و امان قائم رکھنے کیلئے‘ پاکستان میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کی حکومت نے ملک میں چار گھنٹوں کے لیے سوشل میڈیا کی متعدد اہم ویب سائٹس تک رسائی پر پابندی لگا دی ہے۔

جمعے کو سوشل میڈیا کی متعدد ویب سائٹس تک رسائی میں دشواری دیکھی گئی تھی اور کچھ دیر بعد یہ اعلان سامنے آیا کہ وفاقی حکومت نے ’امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے‘ سوشل میڈیا کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔

وزارت داخلہ کے ایک حکم کے مطابق 16 اپریل کو ملک بھر میں سوشل میڈیا (ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ، یوٹیوب اور ٹیلی گرام) تک رسائی صبح 11 سے دوپہر تین بجے تک بند رہے گا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے جمعے کی صبح بی بی سی کی سارہ عتیق کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے عارضی طور پر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی لگائی ہے جو دوپہر تین بجے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نمازِ جمعہ کے دوران لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو یہ حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے تحریک لبیک پاکستان نے اپنے رہنما سعد رضوی کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور اس دوران زیادہ کشیدگی والے علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی تھی، جسے بعد میں بحال کر دیا گیا تھا۔

گذشتہ روز پاکستان کی حکومت نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پر انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کا اعلان کیا تھا۔

ارسلان خالد نے بتایا کہ سوشل میڈیا سائٹس کا استعمال کر کے لوگوں کو مظاہرے کرنے پر اکسایا جاسکتا ہے اور اس سے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

ان کے مطابق ’حکومت نے انٹرنیٹ کمپنیوں سے تحریکِ لبیک پاکستان سے متعلق اپنے پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس حوالے سے بہت کم عملدرآمد کیا گیا ہے۔‘

کئی صارفین کی جانب سے اس فیصلے پر ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات ہونے کی وجہ سے یہ ردعمل کافی محدود رہا ہے۔

ذیشان خان نامی صارف نے لکھا ہے کہ ‘آزادی رائے کو دبانے کا بہت اچھا طریقہ اور بہانہ ہے۔’

غلام مجتبیٰ کہتے ہیں کہ ‘حکومت اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی کہ تمام ایپس ہی بند کرنے کا اعلان کر دیا۔’

خرم مشتاق لکھتے ہیں کہ اب لوگ ‘وی پی این کے بغیر ان پلیٹ فارمز کو استعمال نہیں کرسکتے۔’

اپنا تبصرہ بھیجیں