ایبٹ آباد میں کم نماز تراویح ادا کرنے پر 16 سالہ نوجوان کو تشدد کر کے قتل کردیا

ایبٹ آباد (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کے نواحی علاقہ بکوٹ میں کم تراویح پڑھنے پر برترین تشدد کا نشانہ بننے والا سولہ سالہ اویس ظہور ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

ایبٹ آباد کے تھانہ بکوٹ کی حدود میں کم نماز تراویخ ادا کرنا بچہ کو مہنگا پڑھ گیا۔ 10 تراویخ کیوں پڑھی، 20 کیوں نہیں پڑھی! ساتویں جماعت کے طالب علم پر تشدد جسم کی ہڈیاں توڑ دی۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل بکوٹ میں نماز تراویح کے دوران مسجد سے باہر بلا کر لڑکوں نے اویس ظہور کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا، تشدد کے بعد ملزمان نوجوان کو زخمی حالت میں قبرستان میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے۔

مقامی افراد نے زخمی نوجوان کو مظفر آباد سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

گورنمنٹ ہائی سکول نمبل کا ساتویں جماعت کے طالبعلم اویس ظہور کے والد کراچی میں بسلسلہ روزگار مقیم ہے۔

نوجوان کے عزیز و اقارب کے مطابق اویس ظہور کو تشدد کرنے والوں کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کرسکی۔

اویس کے والد کے مطابق گاٶں کے مقامی لڑکوں نے اویس کو نماز تروایح کی دس رکعت ادا کرنے پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اہل علاقہ نے میرے معصوم بچے کو نہیں بچایا اور نہ ہمیں بروقت اطلاع دی جس سے اسکا خون زیادہ بہہ گیا اور ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔

ڈی ایس پی گلیات جمیل قریشی کا کہنا ہے کہ تھانہ بکوٹ میں ملزمان کے خلاف تشدد کا مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

نوجوان کی لاش پوسٹمارٹم کے بعد لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں