ایران کی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق

تہران (ڈیلی اردو) ایران نے ان رپورٹوں کی تصدیق کر دی ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ دونوں ملک ایک دوسرے کے شدید حریف تصور کیے جاتے ہیں۔

سعودی عرب کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی تصدیق ایرانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ تہران میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس مذاکراتی عمل میں دو طرفہ امور کے ساتھ ساتھ علاقائی معاملات بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات حالیہ ہفتوں میں عراق میں ہوئے۔ دونوں ممالک کے تعلقات سن 2016 سے شدید کشیدہ ہیں۔

ایرانی تصدیق

سعید خطیب زادہ نے تہران میں معمول کی پریس کانفرنس میں مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا کہ ابھی کچھ بھی بیان نہیں کیا جا سکتا کہ بات چیت کا رخ کس جانب ہے۔ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اس مذاکراتی سلسلے میں دونوں ملک باہمی معاملات کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

سعید خطیب زادے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ ہر سطح کے مذاکرات جاری رکھنے کو خوش آمدید کہتا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں شیعہ ایران اور سنی سعودی عرب خطے میں سیاسی و اقتصادی بالادستی کی کشمکش برسوں سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عراق میزبان

عراقی صدر برہم صالح نے بتایا ہے کہ ان کے ملک نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بات چیت کے دو ادوار کی اب تک میزبانی کی ہے۔ ان میں دونوں ملکوں کے نمائندے شریک تھے۔ قبل ازیں دونوں ملکوں نے ان مذاکرات کی باضابطہ تصدیق نہیں کی تھی۔ پہلی مرتبہ دونوں ملکوں کے براہ راست مذاکرات کی تصدیق پیر دس مئی کو ایران کی جانب سے سامنے آئی ہے۔

ایران اور سعودی عرب سن 2016 سے یمن میں ایک دوسرے کے مدِمقابل آئے بغیر ‘پراکسی‘ جنگ میں شریک ہیں۔ یمن کے متحارب فریق حوثی ملیشیا کی سرکوبی کے لیے سعودی عرب نے اپنے ہم خیال ملکوں کے ساتھ ایک عسکری اتحاد قائم کر رکھا ہے۔ حوثی ملیشیا کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔

سعودی ولی عہد کا بیان

حالیہ ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی میں لہجے کو نرم بھی کیا اور اسے سفارت کاروں نے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا تھا۔ ان بیانات میں مصالحت کا عندیہ بھی دیا گیا۔

چند روز قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملکی ٹیلی وژن پر ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ مثبت اور خاص تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مقصد کے لیے تہران کو اپنے منفی رویے میں تبدیلی پیدا کرنا ہو گی۔ اس کے جواب میں ایران نے بھی تعمیری مذاکرات کے ذریعے باہمی اختلافات کو ختم کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں