ایک ہزار نابالغ بچوں سمیت ہزاروں تارکین وطن ہسپانوی علاقے سیوٹا پہنچ گئے

اسپین (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/اے پی/اے ایف پی/روئٹرز) ہزاروں تارکین وطن تیر کر کے یا پھر کشتیوں میں سوار ہو کر افریقہ کے ساتھ یورپی یونین کی زمینی سرحد کے دوسری جانب پہنچ گئے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد نابالغ بچوں کی ہے۔

اسپین میں حکام کا کہنا ہے کہ 17 مئی پیر کے روز تقریباً پانچ ہزار افراد مراکش کی سرحد عبور کر کے اسپین کے علاقے سیوٹا میں داخل ہو گئے۔ ایک دن میں اتنی بڑی تعداد میں تارکین وطن کا سیوٹا پہنچنے کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔

نقل مکانی کرنے والوں میں یہ اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب اسپین نے علاج کے نام پر مراکش کے ایک باغی رہنما کو اپنے ملک میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔ حال ہی میں مراکش نے اسپین کے اس فیصلے کے خلاف سفارتی سطح پر احتجاج بھی کیا تھا۔

ہزاروں نوجوان تارکین وطن، جن میں تقریباً ایک ہزار نابالغ بھی شامل ہیں، زبردست قلعہ بند سرحد کو عبور کر کے تیرے ہوئے سیوٹا پہنچ گئے۔ ان میں سے بعض نے بادبانی کشتیوں یا پھر ٹیوب کا سہارا لیا اور تیرتے ہوئے اسپین کی سرحد پر دستک دی۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس کوشش میں کم سے کم ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا۔

سیؤٹا اور میلیلا کی ہسپانوی انکلیو افریقہ کے ساتھ ملنے والی واحد یورپین یونین کی زمینی سرحد ہیں اور یورپ کی جانب ہجرت کرنے کے خواہش مند افراد عموماً انہیں کو ہدف بناتے ہیں۔ اس برس جنوری سے 15 مئی کے دوران صرف 475 تارکین وطن ہی سیوٹا پہنچ سکے تھے، تاہم پیر کے روز اچانک پانچ ہزار کے قریب وارد ہو گئے۔

مراکش اسپین سے ناراض کیوں ہے؟

مقامی حکام کا الزام ہے کہ سفارتی تنازعے کی وجہ سے سرحد کی نگرانی کرنے والے مراکش کے محافظوں نے دانستہ طور پر نرمی کی جس کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ مراکش کے پولیساریو فرنٹ کے رہنما براہیم غالی کا گزشتہ ماہ سے اسپین میں کووڈ 19 کا علاج چل رہا ہے اور اسی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں رباط اور اسپین کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ یہ رہنما مغربی صحارہ علاقے کی مراکش سے آزادی کے لیے لڑتے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے اس تنازعے سے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے دونوں میں جو دو طرفہ تعاون کا معاہدہ ہے وہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ مراکش نے اس کے لیے اسپین پر حال ہی میں شدید نکتہ چینی بھی کی تھی۔

مقامی میڈیا میں تارکین وطن سے متعلق جو فوٹیج نشر کی گئی ہے اس میں لوگوں کو سرحد کی اونچی باڑ پر چڑھتے ہوئے اور ساحل سمندر کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعض تصاویر میں لوگوں کو قطاروں میں رجسٹریشن کے لیے کھڑے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ تمام اشارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ مراکش کے سرحدی گارڈز کی مرضی کے بغیر اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا سرحد عبور کرنا آسان نہیں تھا۔

اسپین کا رد عمل کیا رہا؟

پیر کے روز اسپین کی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کا اسپین، ”مہاجرت سے متعلق ایسی پالیسی پر انتھک محنت کرتا رہا ہے جس کا تعلق پوری یورپی یونین اور مراکش سے ہے، وہ ملک جہاں سے لوگ تیر کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔”

اسپین نے اس تناظر میں بڑی تعداد میں اضافی سکیورٹی گارڈز اور حکام کو تعینات کیا ہے تاکہ ایسے آنے والے افراد کو واپس جلد از بھیجا جا سکے۔ رباط معاوضے کی ادائیگی اور اپنی پولیس و فوج کی تربیت کے بدلے میں تارکین وطن کی روک تھام کے سلسلے میں میڈرڈ کے ساتھ تعاون کرتا رہا ہے۔ انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں بھی یورپی یونین کا انحصار مراکش کی انٹیلیجنس پر رہا ہے۔

اسپین قانونی طور پر مراکش کے شہریوں کو سیاسی پناہ دینے کا مجاز نہیں ہے تاہم ایسے نا بالغ بچوں کو حکومت کی نگرانی میں رکھا جا سکتا ہے جو بغیر کسی سرپرست کے ملک میں نقل مکانی کر کے آ گئے ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں