غزہ پر کئی روز سے مسلسل اسرائیلی بمباری، 222 فلسطینی ہلاک، 6046 زخمی

غزہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں 222 سے زیادہ افراد جبکہ اسرائیل میں 12 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سینکڑوں اہداف پر فضائی حملوں کے بعد فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیل پر کئی راکٹ داغے ہیں۔

جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب ایک حملے میں تھائی لینڈ کے دو شہری ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ امدادی کارروائیوں کا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔

فلسطینیوں اور اسرائیلی عربوں نے عام ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور جنگجوؤں کے زیر استعمال سرنگوں کو تباہ کر دیا ہے۔
صدر بائیڈن سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک نے اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین جاری کشیدگی پر فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک 61 بچوں اور 36 خواتین سمیت 222 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں اور 6046 سے زیادہ زخمی ہیں جبکہ حماس کے جوابی راکٹ حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں 12 ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

گذشتہ جمعے کو مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ ان جھڑپوں میں 53 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی حملوں نے حماس کی سرنگیں تباہ کر دی ہیں، اسرائیلی فوج

اسرائیلی افواج نے مقامی میڈیا کو گذشتہ شب کیے جانے والے حملوں سے آگاہ کیا ہے جس میں ان کا دعوی تھا کہ حملوں کی مدد سے عسکریت پسند گروہ حماس کے ’میٹرو‘ نامی سرنگوں کے نیٹ ورک میں 10 سے 15 کلومیٹر کی سرنگوں کو تباہ کر دیا گیا۔

فوجی ترجمان بریگیڈئیر ہدائی زلبرمین نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے 60 جنگی جہازوں نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔

اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق انھوں نے کہا: ’ہمیں زیر زمین اس نیٹ ورک کے بارے میں علم ہے اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس میں داخلی راستے کہاں کہاں ہیں۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان حملوں کی مدد سے انھوں نے حماس کے جنگجوؤں کو مجبور کیا ہے کہ وہ زیر زمین سرنگوں کے بجائے اوپر آ کر جنگ کریں۔

انھوں نے مزید دعوی کیا کہ آٹھ روز قبل شروع ہونے والی اس لڑائی میں اب تک حماس کے 150 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک 212 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جس میں سے 61 بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔

ایک اور اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ترجمان زلبرمین نے کہا کہ ان کی فوج حماس کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور جب اس آپریشن کا ماحول سازگار ہو جائے گا تو انھیں اپنی کامیابی کی امید ہے۔‘

اسرائیلی فوج غزہ میں ’مزید فضائی حملوں کیلئے تیار‘

اخبار یروشلم پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینی گروہ حماس کی جانب سے قائم کردہ زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک پر مزید حملوں کی تیاری کر رہی ہے۔

خبر کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ہدائی زلبرمین نے کہا ہے کہ آپریشن میں نئے مقامات پر فضائی حملے کیے جائیں گے۔

آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ انھوں نے درجنوں ایسے اہداف کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے دہشتگردی کی کارروائیاں کی جاتی تھیں اور حماس کی ایک 15 کلو میٹر طویل زیر زمین سرنگ تباہ کر دی ہے۔

زیر زمین سرنگوں کو نشانہ بنانا اسرائیلی فضائی حملوں کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔

آئی ڈی ایف کے ترجمان نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’ہم سیز فائر کی بات نہیں کر رہے۔ ہمارا دھیان صرف فائرنگ پر ہے۔‘

غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد پینٹ کے ایک گودام میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

اسرائیلی فضائی حملے کے بعد غزہ کے گودام میں آگ بھڑک اٹھی

روئٹرز کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگل کی شب کے دوران ایک شیل اس عمارت پر لگا تھا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس گودام کو نشانہ کیوں بنایا گیا۔

تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فائر فائٹرز اس آگ پر قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور گودام میں موجود سامان کو بچانے کے لیے عملہ متحرک ہے۔

ناروے کی ایک امدادی تنظیم نے بتایا ہے کہ غزہ میں جاری حملوں میں بچوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوئی ہے جو اس کے زیر اثر ایک امدادی منصوبے کا حصہ تھے۔

ناروے ریفیوجی کونسل کے سربراہ جین ایگلینڈ نے کہا ہے کہ ’ہمیں یہ جان کر افسوس ہوا ہے۔۔۔ ہم صدمے سے گزرنے والے ان بچوں کی مدد کر رہے تھے۔ وہ گھروں میں تھے اور انھیں لگا تھا کہ وہ وہاں محفوظ ہوں گے۔‘

غزہ میں اس حالیہ کشیدگی کی ابتدا سے اب تک کم از کم دو اسرائیلی بچے حماس کے راکٹ حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

’فلسطینی لوگ سیز فائر کیلئے تیار ہیں‘

مغربی کنارے میں قائم فلسطینی سیاسی جماعت کے رہنما مصطفیٰ البرغوثی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’فلسطینی عوام سیز فائر کے لیے تیار ہے۔ مگر اسرائیل سیز فائر ہونے نہیں دے رہا‘۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن ہاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس اور دیگر فلسطینی جنگجو گروہوں کی جانب سے راکٹ حملے روکنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کے شہریوں کے لیے قیام امن تک فضائی حملے جاری رہیں گے۔

اس کے برعکس مصطفیٰ البرغوثی نے کہا ہے کہ ’اگر اسرائیل اپنے ایف 16 طیاروں کے ذریعے فضائی حملے اور راکٹ داغنا جاری رکھنا چاہتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ فلسطینی اپنا دفاع نہیں کرسکتے تو ایسا نہیں ہوسکتا۔‘

انھوں نے واضح کیا ہے کہ ’سیز فائر کا مطلب ہے کوئی راکٹ نہیں داغے گا، یعنی دونوں فریقین میں سے کوئی بھی حملے نہیں کرے گا۔‘

جرمنی اور اردن کا ’فوری‘ سیز فائر کا مطالبہ

جرمن چانسلر اینگلا میرکل اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم نے غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین جاری کشیدگی کے دوران فوری طور پر سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔

میرکل کے ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ’اتفاق کیا ہے کہ فوری طور پر سیز فائر کی حمایت کی جانی چاہیے تاکہ سیاسی مذاکرات کی بحالی کے لیے ماحول پیدا کیا جاسکے۔‘

فرانسیسی وزیر اعظم نے بھی پُر تشدد واقعات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے غزہ میں امدادی کارروائیوں کے لیے بغیر کسی رکاوٹ رسائی دی جائے۔

اسرائیل میں فلسطینی جنگجوؤں کے حملے میں تھائی لینڈ کے دو شہری ہلاک

جنوبی اسرائیل کے علاقے ایشکول میں فلسطینی جنگجوؤں کے راکٹ حملوں میں تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے دو ملازمین ہلاک ہوگئے ہیں۔

تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ حملے میں اس کے دو شہریوں کے ہلاک ہونے کے علاوہ آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ غزہ کے ساتھ اسرائیلی سرحد سے قریب 14 کلومیٹر دور پیش آیا۔

وزارت کے مطابق تھائی لینڈ کے یہ دو شہری ایشکول کے علاقے میں ایک زرعی زمین پر کام کر رہے ہیں۔

بی بی سی تھائی سروس سے بات کرتے ہوئے حملے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ اس وقت پیش آیا جب یہ لوگ کھانے کے وقفے پر تھے۔ ’میں نے آسمان میں دو دھماکے سنے اور تنبیہ کے لیے کوئی گھنٹی نہیں بجائی گئی۔ 10 سے زیادہ ملازمین بنکروں میں چھپ گئے تھے۔‘

تھائی لینڈ کے ایک سینیئر سفارتکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ملک کے قریب 4000 شہری غزہ کے اردگرد 100 کلو میٹر کے دائرے میں ملازمت کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

’غزہ میں شہری خوفزدہ ہیں‘

اقوام متحدہ سے منسلک فلسطینی پناہ گزین کی مدد کے لیے قائم تنظیم یو این آر ڈبلیو اے کے ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ غزہ کے شہری ’خوفزدہ‘ ہیں۔

خطے میں تنظیم کی امدادی کارروائیوں کے سربراہ متھیاس شمال کا کہنا ہے کہ ’میرے مطابق گذشتہ چند دنوں کے دوران بھرپور جنگ جیسا محسوس ہوا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ایجنسی کے 58 سکولوں میں قریب 48 ہزار لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

’میں نے سنا ہے کہ کم از کم آٹھ ہزار لوگوں کے پاس اب کوئی گھر نہیں جہاں وہ پنا لے سکیں کیونکہ وہ یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا انھیں بُری طرح نقصان پہنچا ہے۔ کئی لوگ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ غزہ کے خوفزدہ عوام ’پریشان ہیں کہ اگلا حملہ کہاں ہوگا، بم دھماکہ کہاں ہونے والا ہے۔‘

امریکہ آخر اسرائیل کو کتنی امداد دیتا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟

امریکی صدر جو بائیڈن کو اپنی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین کی جانب سے اس نوعیت کے سوالات کا سامنا ہے کہ امریکہ آخر اسرائیل کو کتنی امداد سالانہ دیتا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔

سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ ’ہمیں سالانہ قریب چار ارب ڈالر کی طرف غور سے دیکھنا چاہیے جو ہم اسرائیل کو بطور فوجی امداد دیتے ہیں۔‘

سنہ 2020 میں امریکہ نے اسرائیل کو 3.8 ارب ڈالر کی امداد دی تھی۔ یہ امداد اوباما انتظامیہ کے اس طویل مدتی وعدے کی تکمیل کا حصہ ہے جو سنہ 2028 تک جاری رہے گی۔

کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق اس امداد کا اکثریتی حصہ فوجی معاونت کے لیے ہے۔ اس سے اسرائیل کا دفاعی نظام مضبوط کیا گیا ہے۔ اس پیسے کی مدد سے اسرائیل اب دنیا کی جدید ترین فوجوں میں سے ایک ہے۔

اسرائیل نے اس پیسے کے ذریعے ایف 35 طیارے خریدے اور سنہ 2020 میں امریکہ نے اسرائیل کو میزائل کا دفاع کرنے والے نظام کے لیے 50 کروڑ ڈالر دیے۔ اس میں اسرائیلی آئرن ڈوم سسٹم کے لیے سرمایہ کاری بھی شامل ہے جو داغے گئے راکٹ حملوں کو روکتا ہے۔

سنہ 2011 سے امریکہ نے اسرائیل کو آئرن ڈوم کے لیے 1.6 ارب ڈالر جاری کیے ہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اسرائیل نے امریکہ سے سب سے زیادہ غیر ملکی امداد وصول کی ہے۔

دریں اثنا صدر بائیڈن نے اقوام متحدہ کے لیے 23 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد بحال کر دی ہے جس سے فلسطینی پناہ گزین کی مدد کی جاتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ امداد 2018 میں روک دی تھی۔

اسرائیل نے غزہ کیساتھ سرحدی راستے بند کردیے

اسرائیل نے غزہ کے ساتھ سرحد پر واقع معبر كرم ابو سالم اور معبر بيت حانون کراسنگ کو بند کر دیا ہے۔

ان سرحدی راستوں کو امدادی کارروائیوں کے لیے کھولا گیا تھا تاہم ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی جنگجوؤں کی جانب سے جنوبی اسرائیل میں حملوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ساتھ منسلک امدادی کارروائیوں کی ایک تنظیم او سی ایچ اے کے ترجمان جینس لائیرک کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں کے لیے رضاکاروں کا غزہ داخل ہونا ’انتہائی ضروری‘ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’آئندہ دنوں میں امدادی سامان کی غزہ رسائی کو برقرار رکھا جائے اور غزہ میں نقل و حرکت کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔‘

غزہ میں ہزاروں مزید اہداف نشانے پر ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ریڈار پر غزہ میں ’ہزاروں مزید اہداف ایسے ہیں جنھیں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔‘

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’آئی ڈی یف کا منصوبہ یہ ہے کہ حماس پر حملے جاری رکھے جائیں اور یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم مکمل طور پر اور طویل دورانیے کے لیے امن قائم نہ کردیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئی ڈی ایف نے سرحدوں پر تعیناتیاں کر دی ہیں اور وہ تیار ہیں۔ اور اسرائیلی کے شہریوں یا اس کی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے غیر ملکی عناصر کو تباہ کر دیا جائے گا۔‘

غزہ میں تعمیر نو کیلئے مصر 50 کروڑ ڈالر کی امداد دے گا

غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کے بعد مصر کا کہنا ہے کہ وہ یہاں تعمیر نو کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی امداد دے گا۔

مصر کے صدر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تعمیر نو کے لیے کمپنیوں کو وہاں رسائی فراہم کریں گے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے کہ جب مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل میکخواں سے ملاقات کی ہے۔

اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب دو مزید ہلاکتوں کی اطلاع

اسرائیلی طبی عملے کا کہنا ہے کہ جنوبی اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب دو غیر ملکی افراد راکٹ حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔

میگن ڈیوڈ ایڈم ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ دونوں مرد، جو 30 سال سے زیادہ عمر کے ہیں، زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہوگئے۔ وہ دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے۔

بئر السبع کے شہر میں ایک دوسرے حملہ میں سات افراد زخمی ہوئے جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک فرد تشویشناک حالت میں ہے۔

’فلسطین کی آزادی‘ کا نعرہ لگانے پر برطانوی پولیس اہلکار زیرِ تفتیش

لندن میں ایک پولیس اہلکار نے احتجاجی مظاہرے کے دوران ’فری پیلسٹائن (فلسطین کی آزادی)‘ کا نعرہ لگایا جس کے بعد ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

اہلکار کی شناخت نہیں ہوسکی تاہم ان کی کئی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی تھیں۔

لندن پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ مثبت طریقے سے تعاون کریں تاہم انھیں اس (مظاہرے) میں حصہ لینے یا سیاسی موقف اختیار کرنے کی اجازت نہیں۔‘

اس میں مزید کہا گیا کہ ’پیشہ ورانہ معیار کے ڈائریکٹوریٹ کو مطلع کیا جاچکا ہے اور ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ معلوم کیا جارہا ہے کہ آیا مزید کارروائی مناسب ہوگی۔

’جنوبی اسرائیل میں راکٹ حملے سے 10 زخمی‘

میگن ڈیوڈ ایڈم ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ جنوبی اسرائیل کے علاقے ایشکول میں ایک راکٹ حملے میں 10 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔

اخبار ہاریٹز کے مطابق غزہ میں فلسطینی جنگجوؤں نے اس علاقے پر 50 راکٹ داغے جن میں سے ایک نے گودام کو نقصان پہنچایا جبکہ دوسرا ایک رہائشی علاقے کے قریب جا گِرا۔

اس سے قبل طبی عملے نے بتایا تھا کہ غزہ کے قریب معبر بيت حانون کراسنگ پر مارٹر شیل سے ایک اسرائیلی فوجی زخمی ہوا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ مسلح جنگجوؤں نے اس وقت حملہ کیا جب امدادی سامان کی ترسیل کے لیے کراسنگ کو کھولا گیا تھا۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف فلسطینیوں اور اسرائیلی عربوں کی جانب سے مکمل ہڑتال

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل کئی دن سے فضائی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطین اتھارٹی اور اسرائیلی عرب رہنماؤں نے مقبوضہ غرب اردن اور اسرائیل کے عرب علاقوں میں مکمل ہڑتال کی کال دی جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر بند رہیں۔

ہڑتال کی کال دینے والے منتظمین میں سے ایک عصام بکر نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ’ہم ایک واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ساتھ کھڑے ہیں یہ کہنے کے لیے کہ اب غزہ میں جارحیت کو بند کیا جائے۔ اور ہم ساتھ میں یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مسجد الاقصی پر حملے بند کیے جائیں اور آبادکاری اور قبضوں کو بند کیا جائے اور فلسطینیوں کے ساتھ ناانصافی ختم کی جائے۔‘

غزہ میں لڑائی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب چند روز قبل اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اس پرتشدد تنازع کا آغاز ہوا۔

مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے میں فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں اور خدشات حالیہ کشیدگی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

اس کے بعد آٹھ مئی کو مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ ان جھڑپوں میں 53 فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی پولیس کی جانب سے جارحیت کے بعد عسکریت پسند گروہ حماس نے غزہ سے اسرائیلی شہروں کی جانب راکٹ داغنے شروع کر دیے جس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز ہو گیا۔

اندرونی اختلافات کے باوجود یورپی یونین کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبہ کی توقع

توقع ہے کہ یورپی یونین منگل کو ہونے والے ایک ایمرجنسی ورچوئل اجلاس میں اسرائیل اور فلسطین میں جاری پرتشدد واقعات کو روکنے کا مطالبہ کرے گی۔

ای یو کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے اس سے قبل شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی تھی۔

لیکن اس تنازع کے حوالے سے ای یو میں خود اختلافات ہیں اور کئی ممبر ممالک اسرائیلی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں اور اس پر کئی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ان اختلافات کی وجہ سے ای یو کا اس تنازع کو حل کرنے میں کردار کم ہوگا۔

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں کے دفتر کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر مصر کے صدر اور اردن کے بادشاہ کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو کریں گے۔

توقع ہے کہ ان مذاکرات میں اسرائیل اور فلسطین میں عسکریت پسندوں کے مابین جاری جھڑپوں کو ختم کیے جانے کے بارے میں بات چیت ہوگی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتنیاہو سے فون پر بات کی تھی اور انھوں نے جنگ بندی کے مطالبے کی تائید بھی کی تھی۔

صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے مصر اور دیگر ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں۔

تاہم دوسری جانب امریکہ نے ایک ہفتے کے دوران تیسری بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کے حوالے سے پیش کی گئی قرار داد کو ویٹو کر کے بلاک کر دیا۔

اس کے علاوہ امریکی اخبار واشنٹگن پوسٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کے لیے 735 ملین ڈالر مالیت کے جدید اسلحے کی فروخت کی منظوری دی ہے اور امریکی کانگریس کو اس حوالے سے باضابطہ تصدیق پانچ مئی کو کی گئی تھی۔

’اسرائیلی حملوں میں شہری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے‘

فلسطین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گذشتہ شب ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ کی پٹی میں شہری عمارتوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے مغربی حصے میں واقعے علاقے میں اپنے حملوں سے سڑکوں کو نقصان پہنچایا اور مختلف اضلاع میں بھی حملے کیے۔

خبر کے مطابق شہریوں کے گھروں پر 50 سے زیادہ حملے کیے گئے تاہم حکام نے کہا کہ ان میں کسی کی موت نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ پیر کو رات گئے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کووڈ 19 کا ٹیسٹ کرنے والی واحد لیب کو تباہ کر دیا گیا اور ہلال احمر کے دفتر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

روسی صدر پوتن کیجانب سے جنگ بندی کا مطالبہ

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ان بڑھتی ہوئی آوازوں میں اپنی آواز شامل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع میں جاری کشیدگی اور پر تشدد واقعات کو فوراً روکا جائے جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انھی واقعات کی وجہ سے ’ بڑی تعداد میں پر امن افراد کی جانیں گئی ہیں جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔‘

’ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں فریقین کی جانب سے پرتشدد اقدامات کو بند ہونا چاہیے اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل ڈھونڈنا چاہیے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں