ضلع کرم: صدہ میں ایف سی اہلکاروں اور مظاہرین میں جھڑپ، 8 افراد زخمی، 3 کی حالت تشویشناک

پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کی تحصیل صدہ میں مظاہرین اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں 8 افراد زخمی ہوگئے۔

رپورٹس کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ ایک ہجوم نے صدہ میں ضلعی انتظامیہ کے دفاتر پر حملہ کیا۔

ضلعی انتظامیہ کا دفتر ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سے 20 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔

مظاہرین نے سرکاری دفاتر پر پتھراؤ کیا جس کے بعد اہلکار فائرنگ کرنے پر مجبور ہوگئے۔

ایک مقامی بزرگ حاجی سیف اللہ نے بتایا کہ مظاہرین مرکزی بازار کی طرف جارہے تھے جب فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں نے ایک چیک پوسٹ پر روکنے کیلئے فائرنگ شروع کردی۔

ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ فائرنگ سے 8 افراد زخمی ہوئے جن میں 3 کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمی ہونے والوں میں ریاض ولد نبت خان، جاسم ولد نور حسن، زبیر خان، خالد ولد قیوم، محمد رحمان ولد اشرف، تاجدار ولد محمد، کاشف ولد گل نت خان، جاوید ولد شاہ ولی، نبی ولد شاہ ولی شامل ہیں۔

تین شدید زخمیوں کو ٹل گیریژن کے فوجی ہپستال منتقل کردیا گیا ہے۔

صدہ میں سیل فون سگنلز اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے ساتھ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

تاہم بھاری اور ہلکی ٹریفک کے لیے مرکزی شاہراہ کھول دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹیرینز سمیت انتظامیہ عہدیداروں اور عمائدین کے مابین بات چیت جاری ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل مولانا لائق أغا نے ایک صحابہؓ کی شان میں ایک جملہ استعمال کیا تھا جس پر ان کیخلاف مقامی پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تھا اس تقریر کے بعد حکومت نے ایک جرگے کے ذریعے اس مسلے کو حل کرلیا تھا اور علماء نے مولانا کی طرف سے اس تقریر پر معذرت بھی کی تھی لیکن آج مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ اس مولانا لائق آغا کیخلاف قانونی کارروائی کی جائی۔ پولیس کا موقف ہے کہ ہم کوشش کررہی ہے کہ مقدمے میں نامزد شخص کو گرفتار کریں لیکن اس میں ابھی تک ہمیں کامیابی نہیں ملی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں