ینگون (ڈیلی اردو) میانمار کے ایک گاؤں میں سرچ آپریشن کے دوران فوجی اہلکاروں اور دیہاتیوں کے درمیان جھڑپ میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کسانوں کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کے ڈیلٹا ریجن کے ایک گاؤں میں اسلحے کی تلاش کے لیے فوج نے آپریشن کیا جس کے دوران سخت مزاحمت کا سامنا رہا۔ سرچ آپریشن کے دوران دیہاتیوں نے بھی فوج پر فصل کاٹنے والے تیز دھار آلے سے حملہ کردیا۔
At least 20 people were killed by Myanmar junta forces in the Ayeyarwady river delta after villagers with catapults and crossbows fought troops searching for weapons, local media and residents said – the heaviest civilian death toll in nearly two months. #WhatsHappeningInMyanmar
— Matthew Tostevin (@TostevinM) June 5, 2021
فوجی قیادت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جھڑپ میں 3 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے تاہم معزول حکومت کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ 20 کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
آزاد ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ گاؤں کے اسپتال میں 15 سے زائد لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ درجن سے زائد زخمی ہیں جن میں سے 5 کی حالت نازک بتائی جارہی ہیں۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ سرچ آپریشن کے بہانے کسانوں کی نسل کشی کی گئی۔
واضح رہے کہ میانمار میں رواں سال فروری کو فوج نے حکمراں آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ملکی اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی جس کے بعد سے ملٹری قیادت کو عوامی سطح پر مزاحمت کا سامنا ہے۔