امریکی ایجنسی ‘سی آئی اے’ کے سربراہ کا خفیہ دورہ پاکستان

اسلام آباد (ڈیلی اردو) حکومتی عہدیداران نے نجی طور پر امریکی خفیہ ایجنسی ‘سی آئی اے’ کے ڈائریکٹر ولیم برنز کے خفیہ دورے کی تصدیق کردی، جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر ایجنسی کے ڈرون اڈوں کی میزبانی نہیں کرے گا۔

رپورٹس کے مطابق یہ بات 6 جون کو امریکی اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سامنے آئی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ولیم برنز نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تاکہ دونوں فریقین کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جائے۔

بتایا گیا کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) افغانستان کے اطراف میں اڈے تلاش کر رہی ہے جہاں سے وہ افغانستان کی انٹیلی جنس اکٹھی کر سکے اور فوج کے مکمل انخلا کے بعد انسداد دہشت گردی کارروائیاں کر سکے۔

دریں اثنا امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سُلیوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے امریکی صلاحیتوں کے مستقبل پر پاکستان کے فوجی، انٹیلی جنس اور سفارتی چینلز کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی کہ افغانستان، دوبارہ ایسی بیس نہ بنے جہاں سے القاعدہ اٹھے یا دیگر دہشت گرد تنظیمیں امریکا پر حملہ کر سکیں۔

اس مرحلے پر پاکستانی عہدیداروں کی جانب سے خاموشی کے ساتھ کچھ صحافیوں کو معلومات دینے کا مقصد بظاہر اس تاثر کو رد کرنا لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امریکی ڈرون اڈوں کی میزبانی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

نیو یارک ٹائمز نے مضمون میں لکھا تھا کہ امریکی عہدیداروں کا ماننا ہے کہ پاکستان، امریکا کو ایک اڈے تک رسائی کی اجازت دینا چاہتا تھا لیکن نشاندہی کی گئی کہ پاکستانی حکام بڑی سخت شرائط رکھ رہے تھے۔

مضمون میں کہا گیا کہ ‘پاکستانی اور امریکی حکام کی بات میں پاکستان نے ملک میں اڈے کے استعمال کے بدلے مختلف پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا’۔

گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان اور امریکا کے مابین اس مسئلے پر مختلف سطح پر بات چیت ہوئی، جس میں وزیر خزانہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن، مشیر قومی سلامتی معید یوسف کی ان کے امریکی ہم منصب جیک سلیوان، جنرل قمر جاوید باجودہ اور سیکریٹری دفاع لائڈ آسٹن، آرمی چیف/ڈی جی آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے سربراہ اور آرمی چیف کی امریکی امور کے ذمہ دار سے ملاقات شامل ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کے سربراہ وزیرا عظم عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ صرف دونوں ممالک کے سربراہانِ مملکت کے درمیان ہی ملاقات ہو سکتی ہے۔

حکومت کی جانب سے سربراہان مملکت کی ملاقات کے اصرار کی وجہ جنوری میں صدر جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اعلیٰ سطح پر عدم روابط کی وجہ سے پیدا ہونے والا غصہ بھی ہے۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ سی آئی اے کے سربراہ کو خاص طور پر بتایا گیا ہے کہ پاکستانی سرزمین سے کسی امریکی کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس کے بجائے امریکا سے یہ کہا گیا کہ دہشت گرد اہداف کے خلاف حملے کرنے کے لیے انہیں ڈرون دیے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں