نیٹو سربراہان نے چین کو عالمی سیکیورٹی کیلئے خطرہ قرار دے دیا

برسلز (ڈیلی اردو/اے پی) دی نارتھ ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) کے رکن ممالک کے سربراہان نے چین کو گلوبل سیکیورٹی کے لیے چیلنج قرار دیتے ہوئے اس کی جانب سے تیزی سے میزائلوں کی تیاری پر خدشات کا اظہار کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق برسلز میں ہونے والے 14 جون کے اجلاس میں نیٹو رکن کے ممالک نے مشترکہ بیان میں چین کو عالمی سیکیورٹی رسک قرار دیا۔

عہدیداروں نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ چین تیزی سے ایٹمی میزائل بنا رہا ہے۔

بیان میں چین کی جانب سے تیزی سے میزائلوں کی تیاری کو انٹرنیشنل قوانین اور سیکیورٹی الائنس کے لیے منظم چیلنج بھی قرار دیا گیا۔

اگرچہ بیان میں نیٹو کے رکن ممالک کے 30 سربراہان نے چین کو حریف کہنے سے گریز کیا لیکن چین کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی جانب سے اپنی مسلح افواج کو جدید کرنے اور اسے ڈس انفارمیشن کے پھیلاؤ کے استعمال پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں بیجنگ سے عالمی وعدوں اور معاہدوں پر عمل کرنے اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

نیٹو سربراہان کا چین سے متعلق مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ حال ہی میں امریکی صدر جوبائیڈن نے انگلینڈ میں گریٹ سیون (جی 7) ممالک کے سربراہی اجلاس میں چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جوبائیڈن نے اجلاس میں چین کے تجارتی طریقوں اور اس کی بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت پر اتحادیوں کو آواز اٹھانے کے لیے زور دیا تھا۔

جوبائیڈن نے اجلاس میں کہا تھا کہ چین میں جبری مشقت اور سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں پر مظالم انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتی نسلوں پر تشدد کو ظاہر کرتی ہے۔

جوبائیڈن کے بیان کے بعد برسلز میں نیٹو سربراہان کے ہونے والے اجلاس میں اگرچہ بیجنگ پر کھل کر تنقید کرنے یا اسے اپنا حریف کہنے کے معاملے پر اتحادیوں میں تفریق پایا جاتا ہے لیکن اتحاد نے چین کے اقدامات کو اپنے لیے خطرہ اور چیلنج قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں