مفتی عزیز الرحمن نے دوران تفتیش طالبعلم سے جنسی زیادتی کا اعتراف جرم کرلیا

لاہور: مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن نے اعتراف جرم کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انویسٹی گیشن شمالی چھاؤنی پولیس نے شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن کو میانوالی سے گرفتار کیا تھا، پولیس کے مطابق مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن نے اعتراف جرم کرلیا۔

پولیس کے مطابق مفتی عزیز الرحمن نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا اور ملزم نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا یہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔

ملزم مفتی عزیز الرحمن نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی، میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔

لاہور میں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں وہ بچے کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس کے بعد پولیس نے بدفعلی کا شکار ہونے والے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، ایف آئی آرکے متن کے مطابق نوجوان صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اور جان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔

گزشتہ روز انویسٹی گیشن شمالی چھاؤنی پولیس نے شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن کو گرفتار کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن لاہور سے دوسرے شہر فرار ہوگئے تھے، پولیس نے شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن کو میانوالی سے گرفتار کیا۔ جب کہ انویسٹی گیشن پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کے دو بیٹوں کو بھی گرفتار کرلیا، جب کہ ان کے دوست عبداللہ نے آج عدالت سے اپنی ضمانت کروالی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں