کینیڈا میں کیھتولک بورڈنگ اسکول سے 751 قبریں دریافت

اوٹاوا (ڈیلی اردو) کینیڈا کے قدیم قبائلی باشندوں کے سابقہ بورڈنگ اسکول کے قریب سے دریافت ہونے والی 751 نامعلوم قبروں نے پورے ملک کو ایک بار پھر لرزا دیا ہے۔

کینیڈا کے قدیم مقامی باشندوں کے قبائل میں سے ایک کے رہنما نے میڈیا کو بتایا کہ مغربی کینیڈا میں قدیمی باشندوں کے بچوں کے لیے قائم ایک سابقہ کیھتولک بورڈنگ اسکول کے قریب سے 750 سے زائد قبریں ملی ہیں۔

خیال رہےکہ یہ ایک ماہ کے عرصے کے دوران قبائلی بچوں کی قبریں ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، گذشتہ دنوں بھی برٹش کولمبیا صوبے میں قبائلیوں کے ایک سابق بورڈنگ اسکول سے 215 بچوں کی باقیات ملی تھیں۔

خیال رہے کہ 19 اور 20 صدی کے دوران یورپ سے آئے افراد نے کینیڈا کے مقامی افراد کو زیردست کرکے وہاں خود قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد انہوں نے مقامی قبائل کے بچوں کے لیے ایسے بورڈنگ اسکول بنائے تھے جہاں انہیں زبردستی داخل کرکے انہیں یورپی زبان، ثقافت اور عیسائی مذہب اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

بچوں کی قبریں ملنے کے واقعات نے جدید کینیڈا کی تاریخ کے سیاہ باب پر روشنی ڈالی ہے جس کے باعث پوپ اور چرچ سے مطالبہ کیاجارہا ہے کہ وہ اسکولوں میں مقامی بچوں سے ہونے والی زیادتی اور تشدد پر معافی مانگیں جہاں ان بچوں کو زبردستی حکمرانوں کی ثقافت اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

کینیڈا میں قبائلیوں کے اتحاد کی ایک تنظیم کے سربراہ کے مطابق سسکیچوان صوبے کے سابقہ بورڈنگ اسکول میں ملنے والی 751 نامعلوم قبروں کو پہلے نشان لگائے گئے تھے تاہم بعد میں کیتھولک چرچ کے نمائندوں وہ نشانات مٹادیے۔

مقامی قبائلیوں کی ایک اور تنظیم نے اسے نشل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ اسکول 1996 تک چلتے رہے جہاں ہزاروں بچوں کو زبردستی داخل کیا گیا اور انہیں اپنے خاندان، زبان اور ثقافت سے دور کردیا گیا۔

اس دوران بچوں سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا رہا اور انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا،اس دوران غیر انسانی سلوک کے باعث 4 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔

کینیڈا کی حکومت نے 2008 میں اس غیر انسانی سلوک کے لیے با ضابطہ معافی بھی مانگی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں