حافظ سعید کے گھر کے قریب دھماکا: لاہور اور خیبر پختونخوا سے دو سہولت کار گرفتار

لاہور (ڈیلی اردو) قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے کے مزید دو سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جوہر ٹاؤن دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ابتدائی اطلاعات کی بنیاد پر دہشت گردی کی کارروائی کے پیچھے ‘بیرونی ہاتھ’ ہونے کے شبہے کے بعد صوبائی دارالحکومت اور اسلام آباد کو ہائی الرٹ رہنے کی تجویز دی ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کے روز صبح 11 بجے کے قریب ایک کار بم حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور دو درجن کے قریب زخمی ہوئے، اس بم حملے کی تفتیش کی ذمہ داری پنجاب پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کے محکمے سی ٹی ڈی کو سونپی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایل ای اے نے گرفتار ملزم پیٹر پال ڈیوڈ کے گھر پر چھاپہ مارا اور اہم دستاویزات برآمد کیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے میں بیرونی عناصر کے ہاتھ ہیں، مزید یہ کہ خیبر پختونخوا اور لاہور سے دو مقامی سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تفتیشی ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پیٹرپال ڈیوڈ کی رہائش گاہ کراچی میں محمود آباد میں واقع ہے اور برآمد ہونے والے پاکستانی پاسپورٹ سے معلوم چلا کہ اس نے متحدہ عرب امارات کے متعدد دورے کیے اور اس کے پاس اوورسیز پاکستانی قومی شناختی کارڈ بھی تھا۔

عہدیدار نے بتایا ملزم دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتا ہے اور اس نے ایک ایسے عرب ملک کا دورہ کیا تھا جہاں کہا جاتا ہے کہ اسے دھماکے کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال کے پس منظرمیں بم دھماکے کے بارے میں اعلیٰ سطح اجلاسوں میں تبادلہ خیال ہوا اور ایسے مزید دھماکوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مقامی سہولت کار لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں خفیہ آٹو ورکشاپس چلا رہے تھے جہاں انہوں نے بارودی مواد کو گاڑیوں میں نصب کیا تھا۔

ایل ای اے نے پیٹر پال ڈیوڈ کے غیرملکی دوروں پر نظریں رکھے ہوئے تھے تاکہ اس کے ‘غیر ملکی ہینڈلرز’ تک رسائی حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ کہ ہینڈلرز کو پڑوسی ملک سے رہنمائی ملتی ہے اور وہ بدھ کے روز ہونے والے حملے کی مالی اعانت کا بھی سراغ لگا رہے ہیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے دھماکے پر بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ‘پاکستان کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا’۔

وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم مجرمان کے بہت نزدیک ہیں، پولیس جلد انہیں قانون کی گرفت میں لے کر قوم کو اچھی خبر سنائے گی۔

بعدازاں گزشتہ روز بم دھماکے کے کیس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کو 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کئی مرتبہ چوری ہوئی اور پیٹر پال ڈیوڈ اس کے آخری مالک تھے۔

ابتدائی تفتیش کے بارے میں عہدیدار نے بتایا تھا کہ مذکورہ کار بابو سابو انٹرچینج سے دھماکے سے چند گھنٹوں قبل لاہور میں داخل ہوئی تھی جہاں پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے بعد اسے کلیئر قرار دے دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں کہ اس وقت کار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا یا نہیں لیکن قوی امکان اسی بات کا ہے کہ لاہور میں ہی اس میں دھماکا خیز مواد نصب کر کے جوہر ٹاؤن لایا گیا تھا۔

اب تک کسی تنظیم کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں