وارسا (ڈیلی اردو) پولینڈ کے کیتھولک چرچ نے بتایا کہ 292 پادریوں نے مبینہ طور پر 2018 سے 2020 تک 368 بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے پولینڈ کے کیتھولک چرچ نے اپنی نئی رپورٹ 28 جون کو جاری کی۔
In just two years, 368 people reported being sexually abused as children within #Poland's Catholic Church during the period between 1958-2020, with 292 members of the clergy being accused. As always, this will be the tip of the iceberg.https://t.co/thmvhrOo7y #AccessToJustice pic.twitter.com/DlZo5E4l7U
— CRIN – Child Rights International Network (@CRINwire) June 28, 2021
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ویٹیکن کی جانب جنسی تشدد کی رپورٹس اور پولینڈ کے چرچ کے رہنماؤں کی جانب سے ردعمل نہ ہونے پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔
368 reported cases of child sexual abuse by Catholic Priests in Poland in last 30 months – Goa Chronicle. Very shocking @PrinceArihan https://t.co/oLatpK0TJG
— Mohandas Pai (@TVMohandasPai) June 28, 2021
پولینڈ وہ کیتھولک ملک ہے جہاں پادریوں کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
ویٹیکن کی جانب سے حال ہی میں چند پولش بشیپس اور آرچ بشیپس کو غفلت برتنے پر سزائیں دی گئی ہیں اور انہیں چرچ میں داخلے اور تقریبات کے انتظام سے روک دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کراکوف کے ریٹائر آرچ بشیپ کارڈینئل اسٹینسلا ڈزیسویز کی جانب سے غفلت برتنے کی رپورٹس پر بھی تحقیقات کی جارہی ہیں جو سابق پوپ سینٹ پال دوئم کے ذاتی سیکریٹری بھی تھے۔
ایک آن لائن کانفرنس کے دوران پولینڈ کے کیتھولک چرچ کے سربراہ آرچ بشیپ ووجیسک پولاک نے متاثرین سے اپنی معافی کا اعادہ کیا اور ان سے معاف کرنے کی درخواست کی۔
بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کی روک تھام اور اس کی نشاندہی کرنے والی ٹیم کے سربراہ پادری ایڈم زیک نے شعور اجاگر کرنے اور اس کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ حالیہ رپورٹس کے اعدادوشمار تاحال بہت زیادہ ہیں۔
چرچ کی 1990 سے 2018 کے عرصے کی پہلی رپورٹ میں 382 پادریوں کے کیسز کا ذکر کیا گیا تھا جن کی جانب سے مبینہ طور پر 625 بچوں کا جنسی استحصال کیا گیا۔
ان میں سے 42 پادریوں کے نام نئی رپورٹ میں دوبارہ درج کیے گئے ہیں۔