اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں کے دورہ اسرائیل سے متعلق دال میں کچھ کالا نظر آ رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے ان خبروں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر اور سابق معاون خصوصی کے مبینہ دورہ اسرائیل کے حوالے سے اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے الزامات کے درمیان حکومت پاکستان اور پاکستانی وزارت خارجہ نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔
The Prime Minister has been very clear on the matter. Pakistan shall continue to stand for Palestinians’ right to a just two State solution. The rest are all conspiracy theories. Enough said. 2/2
— Moeed W. Yusuf (@YusufMoeed) June 28, 2021
وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے پیر کی دیر رات ایک ٹوئٹ کرکے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ ان کی نہ تو اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔
معید یوسف نے کسی کا نام لیے بغیر اپنے ٹوئٹ میں کہا،”یہ جان کر افسوس ہوا ہے کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما نے یہ اشارہ دیا ہے کہ میں نے خفیہ طورپر اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقات کی تھی۔ میں واضح الفاظ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میری اسرائیلی اہلکاروں سے ملاقاتیں نہیں ہوئی ہیں اور نہ ہی میں نے کبھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔”
قومی سلامتی مشیر نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا،”وزیر اعظم اس حوالے سے انتہائی واضح پیغام دے چکے ہیں کہ پاکستان فلسطینیوں کے لیے ایک منصفانہ دو ریاستی حل کے لیے ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ اس کے علاوہ بقیہ یہ سب کچھ سازشی نظریات ہیں۔”
بلاول بھٹو کا الزام
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز قومی اسمبلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ زلفی بخاری کے مبینہ دورہ اسرائیل کی تفصیلات سامنے لائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اسرائیلی اخبار نے زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی خبریں شائع کی ہیں۔ لہذا دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے اور حکومت کو فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرنی چاہئے۔
اس دوران پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ زلفی بخاری کے دورہ اسرائیل کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ اسرائیل کا ایسا کوئی دورہ نہیں کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ برس 18دسمبر کو بھی ایسی ہی بے بنیاد خبریں پھیلائی گئی تھیں اور اس وقت بھی دفتر خارجہ نے ان کی تردید کی تھی۔
زلفی بخاری کی تردید
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا اور وزیر اعظم کا پیغام اہم اسرائیلی رہنماوں کو پہنچایا۔
DIDNOT go to Israel.
Funny bit is Pakistani paper says I went to Israel based on "Israeli news source" & Israeli paper says I went to Israel based on a “Pakistani source”-wonder who this imaginative Pakistani source is????Apparently, I’m the only one who was kept out of the loop. https://t.co/bcRO3osWMk
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) June 28, 2021
زلفی بخاری نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،” میں اسرائیل نہیں گیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی اخبار ‘اسرائیلی ذرائع‘ کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ میں اسرائیل گیا تھا جبکہ اسرائیلی اخبار’ایک پاکستانی ذرائع‘ کے حوالے سے یہ خبر دے رہا ہے۔ پتہ نہیں یہ خیالی پاکستانی ذریعہ کون ہے۔”
اسرائیلی اخبار نے کیا لکھا ہے؟
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی اخبار ‘ہیوم‘ نے اسلام آباد میں موجود ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر سید زلفی بخاری نے گزشتہ برس نومبر میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ زلفی بخاری عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا پیغام لے کر اسرائیل گئے تھے۔ انہوں نے عمران خان کا پیغام وزارت خارجہ کے اہلکار کو اور آرمی چیف کا پیغام موساد کے سربراہ یوسی کوہن کو پہنچایا تھا۔
פרסום ראשון: יועצו של ראש ממשלת פקיסטן אימרן חאן @sayedzbukhari נפגש בנובמבר בישראל עם ראש המוסד דאז יוסי כהן ????????????????#Israel #Pakistan @ImranKhanPTI @IsraelHayomHeb https://t.co/D5ZbQJI8JO
— Dean Shmuel Elmas (@ElmasDean) June 27, 2021
اسرائیلی اخبار نے مزید لکھا ہے،”زلفی بخاری اپنے برطانوی پاسپورٹ کا فائدہ اٹھا تھے ہوئے اسلام آباد سے براستہ لندن اسرائیل کے بین گورین ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد انہیں تل ابیب لے جایا گیا، جہاں ان کی اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار سے ملاقات ہوئی تھی۔”
اسی اخبار نے گذشتہ سال دسمبر میں کسی ملک یا شخصیت کا نام لیے بغیر یہ خبر دی تھی کہ ایک بڑے مسلمان ملک کے رہنما کے سینیئر مشیر نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور حکام سے بات چیت کی تھی۔
‘ہیوم‘ کے مدیر نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ یہ خبر اسرائیلی فوجی حکام کی اجازت کے بعد شائع کی گئی ہے۔