کینیڈا: کیتھولک چرچ اسکول سے 182 بچوں کی باقیات برآمد

اوٹاوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی) کینیڈا کے فرسٹ نیشن نامی گروپ نے بدھ کے روز بتایا کہ سابقہ بورڈنگ اسکولوں کے قریب لاشوں کے دریافت ہونے کا حالیہ ہفتوں کے دوران یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس مرتبہ 182 انسانوں کی باقیات ملی ہیں۔

کینیڈا میں قبائلی افراد کی نمائندگی کرنے والی ایک تنظیم فرسٹ نیشن نے کہا ہے کہ برٹش کولمبیا میں قبائلی بچوں کے لیے ایک سابقہ بورڈنگ اسکول کے قریب واقع نامعلوم قبروں سے مزید 182 افراد کی باقیات ملی ہیں۔ جس کے ساتھ ہی نامعلوم قبروں سے دریافت ہونے والی باقیات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

ان باقیات کا ایک سابقہ بورڈنگ اسکول کے اطراف میں رڈرا ڈیٹیکشن آلات کے ذریعہ پتہ لگایا گیا۔ یہ اسکول بھی ایک چرچ کے زیر انتظام چلتا تھا۔

کارن بک کے قریب واقع سینٹ ایجین مشن اسکول سن 1912 میں شروع ہوا تھا اور 1970 کی دہائی کے اوائل تک چل رہا تھا۔ اس کا انتظام و انصرام ایک کیتھولک چرچ کے ہاتھوں میں تھا۔

قبائلیوں کی ایک انجمن لوور کوٹانے بینڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تلاشی مہم کے دوران تقریباً تین سے چار فٹ گہری 90 نامعلوم قبریں دریافت ہوئیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان قبروں میں پائے جانے والی باقیات ٹونازا نیشن اور قریب رہنے والے دیگر فرسٹ نیشن قبائلیوں کی ہیں۔

افسوس ناک تیسری دریافت

بدھ کے روز دریافت ہونے والی باقیات سے قبل حالیہ ہفتوں کے دوران کینیڈا میں چرچ کے ذریعہ چلائے جانے والے دیگر دو اسکولوں میں بھی اسی طرح کی باقیات ملی تھیں۔

سب سے پہلے مئی میں برٹش کولمبیا میں ہی واقع کیملوپس کے سابقہ انڈین ریزیڈینشیئل اسکول میں نامعلوم قبروں سے 215 بچوں کی باقیات ملی تھیں۔

گزشتہ ہفتے ساسکچیوان میں مارییویل انڈین اسکول میں 751 مزید لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

کینیڈا کے اقامتی اسکولوں میں ‘ثقافتی قتل عام‘
بیسویں صدی کے اواخر تک کینیڈا کے قبائلی فرسٹ نیشن کے بچوں کو زبردستی 139 اسکولوں میں داخل کرایا جاتا تھا۔ جہاں اساتذہ اور پرنسپل ان بچوں کا جسمانی اور جذباتی استحصال کرتے تھے اور انہیں ان کی اپنی زبان بولنے اور اپنے کلچر پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ بچوں کو مسیحی مذہب اپنانے کے لیے مجبور کیا جاتا تھا۔

قبائلی بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا پتہ لگانے کے لیے قائم ایک کمیشن نے کہا تھا کہ کینیڈا نے ”ثقافتی قتل عام” کے جرم کا ارتکاب کیا ہے اور قبائلی بچوں کو زبردستی اصل دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کے دوران چار ہزار بچے مارے گئے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے اس مسئلے پر اپنے خطاب میں اسے ایک ”نقصان دہ حکومتی پالیسی” قرار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں