برطانیہ: غیرقانونی امیگریشن، انسانی اسمگلنگ روکنے کیلئے سخت سزائیں تجویز

لندن (ڈیلی اردو/وی او اے) برطانیہ نے امیگریشن قوانین میں ترمیم کے لیے ایک بل متعارف کرایا ہے جس کے تحت ملک میں پناہ حاصل کرنے کے لیے مہاجرین کا غیرقانونی طور پر آنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

مجوزہ ترمیم کے تحت برطانیہ میں بغیر اجازت اور غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کو چار سال قید کی سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔

اس اقدام کا مقصد ان مہاجرین کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جو چھوٹی اور خطرناک کشتیوں میں سوار ہو کر انگلش چینل پار کرکے برطانیہ آتے ہیں۔ اس نئے بل میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کےلیے موجودہ 14 سال جیل کی سزا کو سخت کر کے عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

مروجہ قوانین کے تحت فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو بارڈر پر مامور حکام پکڑ لیتے ہیں جس کے بعد ان کی جانب سے پناہ کی درخواست دینے تک انہیں حراستی مراکز یا ہوٹلوں میں رکھا جاتا ہے۔

پولیس اہل کار اس ٹرک کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں سے 39 چینی باشندوں کی نعشیں برآمد ہوئی تھیں۔

برطانوی وزیر داخلہ پریتی پاٹیل نے نئے ‘نیشنیلٹی اینڈ بارڈرز بل’ میں مجوزہ سخت ترامیم کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدام کے نتیجے میں ملک میں پناہ گزینوں سے متعلق ناکام نظام کی درستگی ممکن ہو گی۔

ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ قانونی طور پر آنے والے لوگوں کو خوش آمدید کہے گا لیکن نظام کے غلط استعمال اور غیرقانونی طور پر آنے والے افراد کو سزا کے ذریعے روکے گا۔

نئے بل کے مطابق ایسے افراد جو برطانیہ میں غیر قانونی طور پر آتے ہیں لیکن ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاتا انہیں ملک میں صرف عارضی طور پر رہنے کی اجازت دی جائے گی اور معذور مہاجرین کے سوا باقی لوگوں کو سرکاری فوائد بھی میسر نہیں آئیں گے۔

ملکہ الزبتھ برطانوی پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے
صرف پناہ کی درخواست دینے والے ایسے افراد جو سرکاری اسکیم کے تحت برطانیہ آئیں گے انہیں مستقل سکونت دی جائے گی۔

مجوزہ بل منگل کے روز ہاؤس آف کامنز میں پیش کیا جائے گا۔ انسانی حقوق اور مہاجرین کے حقوق کے علمبردار اس بل پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں چھ ہزار مہاجرین انگلش چینل کا پر خطر سفر طے کر کے برطانیہ آئے، جبکہ گذشتہ سال 8,417 مہاجرین اس راستے سے برطانیہ آئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں