گلگت بلتستان میں فوج کیطرف سے نئے گریٹ گیم کی تیاری ہو رہی ہے، سابق ٹی ٹی پی ترجمان احسان اللہ احسان

پشاور (ڈیلی اردو) دو دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک مقامی صحافی ایک شخص کا انٹرویوو کر رہا ہے جو اپنا نام کمانڈر حبیب الرحمان بتا رہا ہے جبکہ اس کے گرد دیگر مسلح لوگ بھی کھڑے دکھائی دے رہے ہیں ـ ویڈیو میں صحافی ابتداء میں تمہید کے طور پر بتا رہا ہوتا ہے کہ وہ اس وقت گلگت بلتستان کے علاقے بابو سر ٹاپ پر موجود ہے جہاں مجاہدین کی طرف سے ایک کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا ہے ـ

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، کئی حلقے گلگت بلتستان کی سیکیورٹی اور اداروں کی کارکردگی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے دکھائی دیے ـ

ویڈیو میں نظر آنے والا شخص کون ہے

ذرائع کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والا شخص انتہائی مطلوب کمانڈر حبیب الرحمان ہے جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے خ، جو اس سے پہلے جنود الحفصہ نامی تنظیم جس کی سربراہی حکومت کے سامنے سرنڈر کرنے والے مولانا عصمت اللہ معاویہ کر رہے تھے کا حصہ تھے، کمانڈر حبیب الرحمان نے جنودالحفصہ کے پلیٹ فارم سے کئی کارروائیاں کی جس میں ایک مسافر بس سے شیعہ مسافروں اتار کر قتل کرنا اور نانگا پربت میں دس غیر ملکی سیاحوں کا قتل شامل ہے۔

واضح رہے کہ حبیب الرحمن کی گرفتاری کے وقت حکام نے خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی حدود میں مسافر بس پر حملے کا مرتکب بھی قرار دیا تھا۔ مسافر بس کو لالو سر کے مقام پر روک کر شناخت کے بعد 20 شیعہ مسافروں کو قتل کر دیا گیا تھا۔

کمانڈر حبیب الرحمان کی گرفتاری اور مشکوک رہائی

حکام نے کمانڈر حبیب الرحمان کو ضلع دیامر میں گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا جنہیں بعد میں گلگت جیل منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ ایک لمبے عرصے تک قید میں رہے مگر بعد مین وہ اپنے ایک دوسرے ساتھی لیاقت کیساتھ جیل سے فرار ہوگئے تھے مگر ان کے جیل سے فرار کو مشکوک قرار دیا جا رہا ہے .

اس حوالے احسان اللہ احسان نے کیا کہا

سابق تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان جو عصمت اللہ معاویہ کے قریبی دوستوں میں سے ہیں نے اس حوالے سے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کچھ تفصیلات جاری کی جس نے اس معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ـ سابق طالبان ترجمان نے بی بی سی کے ایک خبر پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ط” نانگا پربت میں غیر ملکی سیاحوں کو جنود الحفصہ نامی گروپ نے قتل کیا تھا جنود الحفصہ کے سربراہ پیارے دوست جناب عصمت اللہ معاویہ صاحب تھے، نانگا پربت حملے کی ذمہ داری لیتے وقت معاویہ صاحب نے شرط رکھی تھی کہ ان کے گروپ کا نام بھی میڈیا کو منشن کیا جائے گا۔

احسان اللہ احسان نے لکھا ہے کہ معاویہ صاحب کی شرط کے مطابق میں نے اس وقت میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ حملہ ذیلی تنظیم جنودالحفصہ نے کیا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ سیکیورٹی فورسز سے معاہدے کے بعد معاویہ صاحب کے اب تک پندرہ ساتھی جس میں کمانڈر حبیب الرحمان بھی شامل تھے انٹیلجنس ایجنسیوں کی طرف سے چند شرائط کے تحت رہا کیے جا چکے ہیں “۔

احسان اللہ احسان نے کمانڈر حبیب الرحمان کا سامنے آنے اور حکومت کی ناک کے نیچے کھلی کچہری کے انعقاد کو گلگت بلتستان میں فوج کی جانب سے نئے گریٹ گیم کا حصہ قرار دیا ان کا کہنا تھا “کمانڈر حبیب الرحمان کا منظرعام پر آنا گلگت بلتستان میں فوج کی طرف سے شروع ہونے والے نئے گریٹ گیم کا حصہ ہے، اس بارے میں تفصیلات بہت جلد منظر عام پر لاوں گا ان شاءاللہ۔”

نمائندہ کے رابطہ کرنے پر احسان اللہ احسان نے اپنی فیس بک پوسٹ کی تصدیق کی۔

احسان اللہ احسان کے اس انکشاف کے بعد گلگت بلتستان کے عوام میں پریشانی کی لہر دوڑھ گئی ہے اور لوگ حکومت سے وضاحت مانگ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہو رہا ہے۔

ٹی ٹی پی، پنجابی طالبان اور سپاہ صحابہ

احسان اللہ احسان کو پنجابی طالبان کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔ معاویہ کے بارے میں خیال کیا جاتا کہ وہ ماضی میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان اور کالعدم جہادی تنظیم جیش محمد کا حصہ رہا ہے۔ سپاہ صحابہ کے ذرائع نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ وہ کبھی بھی ان کی تنظیم کا حصہ نہیں رہا۔ عصمت اللہ معاویہ نے دو ہزار چودہ میں ٹی ٹی پی چھوڑ دی تھی اور سکیورٹی اداروں کے آگے ہتھیار ڈال دیے تھے اور ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ اب ترویج دین کے لیے کام کرے گا اور افغانستان میں نیٹو کی فوج کے خلاف جہاد کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں