پیغمبر اسلامؐ کے خاکے بنانے والے کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ چل بسا

کوپن ہیگن (ڈیلی اردو/بی بی سی) ڈنمارک کے کارٹونسٹ کرٹ ویسٹرگارڈ 86 برس کی عمر میں چل بسا۔

اُن کے بنائے گئے پیغمبر اسلام کے خاکے نے بہت سے مسلم ممالک میں بسنے والے مسلمانوں میں غم و غصے کا باعث بنے تھے۔

اُن کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے علیل تھے۔

ویسٹر گارڈ 1980 کی دہائی کے اوائل سے ہی ڈنمارک کے قدامت پسند اخبار سے منسلک تھے۔

سنہ 2005 میں وہ عالمی سطح پر اس وقت مشہور ہوئے جب انھوں نے پیغمبر اسلام کے خاکے بنائے جس سے بہت سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد مسلم ممالک میں بھی اس اقدام کے خلاف پُرتشدد مظاہرے ہوئے۔

یاد رہے کہ اسلام میں پیغمبر اسلام کا کسی بھی نوعیت کا خاکہ بنانا بڑے پیمانے پر ممنوع سمجھا جاتا ہے اور بہت سے مسلمانوں کے نزدیک اشتعال انگیزی پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔

اخبار میں ان کے بنائے گئے خاکوں کی اشاعت کے بعد ڈنمارک میں مظاہرے ہوئے تھے جبکہ بہت سے مسلمان ممالک نے ڈنمارک کے اپنے اپنے ملک میں تعینات سفیروں کو طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔

ان خاکوں کی اشاعت کے بعد پیدا ہونے والے غم و غصے کا خاتمہ فروری 2006 میں پوری مسلم دنیا میں ہونے والے مظاہروں پر ہوا۔ اس دوران کئی ممالک میں ڈنمارک کے سفارت خانوں پر حملے ہوئے جبکہ فسادات میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

ان خاکوں کی اشاعت نے ایک دائمی میراث چھوڑی۔ سنہ 2015 میں فرانسیسی میگزین چارلی ایبڈو کے دفاتر پر حملے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس میگزین نے پیغمبر اسلام کے خاکے چھاپے تھے۔

خاکوں کی اشاعت کے بعد کارٹونسٹ ویسٹرگارڈ کو موت کی متعدد دھمکیاں ملیں اور وہ قتل کی کوششوں کا نشانہ بھی بنے۔

خاکوں کی اشاعت کے بعد کچھ عرصہ تک تو وہ روپوش رہے لیکن پھر انھوں نے ڈنمارک کے ایک شہر آہرس میں ایک قلعہ نما گھر میں کھلے عام رہنے کا فیصلہ کیا۔

2008 میں ڈنمارک کی انٹیلیجنس ایجنسی نے تین ایسے افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا جن پر ویسٹر گارڈ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

دو سال بعد یعنی سنہ 2010 میں ڈنمارک پولیس نے 28 سالہ صومالی شہری کو ویسٹرگارڈ کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا۔ صومالی شہری کے قبضے سے چھریاں اور چاقو برآمد ہوئے تھے۔ 29 سالہ صومالی شہری محمد گیلی کو قتل اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی اور 2011 میں انھیں نو سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

زندگی کو لاحق انھی خطرات کے باعث ویسٹرگارڈ کو بعد کے برسوں میں خفیہ پتوں پر اور باڈی گارڈز کے ساتھ رہنا پڑا۔

سنہ 2008 میں رائٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ویسٹرگارڈ نے کہا تھا کہ انھیں اپنی جانب سے بنائے گئے خاکوں پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے بنائے گئے پیغمبر اسلام کے خاکوں نے سیکولر اقدار کے حامل مغربی ممالک میں اسلام کے مقام کے بارے میں ‘اہم’ گفتگو کا آغاز کیا۔

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ یہ کام اسی طرح (دوبارہ) کریں گا کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ ان کے بنائے گئے خاکے ایک کیٹلیسٹ ہیں جس نے اسلام کی موافقت کے عمل کو تیز کیا ہے۔

’ہم دو ثقافتوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، اور یہ بھی اہم ہے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں