بماکو: نماز عید کے دوران مالی صدر پر قاتلانہ حملہ

بماکو (ڈیلی اردو/اے ایف پی) منگل بیس جولائی کو عید الاضحیٰ کی نماز کے موقع پر مالی کے عبوری صدر پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی۔ عبوری صدر افریقی ملک مالی کے دارالحکومت کی جامع مسجد میں نماز پڑھنے گئے تھے۔

شورش زدہ افریقی ملک مالی کے عبوری صدر اسیمی گوئیٹا پر کیے گئے حملے کو ایجنسی فرانس پریس کے مقامی نمائندے نے دیکھ کر رپورٹ کیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق حملہ دو افراد نے کیا اور ان میں سے ایک کے ہاتھ میں چاقو تھا۔ اسیمی گوئیٹا پر مبینہ حملہ ملکی دارالاحکومت بماکو کی جامع مسجد میں عید الاضحیٰ کی نماز کی ادائیگی سے قبل کیا گیا۔

صدارتی دفتر کا اعلان

حملے کے بعد مسجد میں سے اسیمی گوئیٹا کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ اس منتقلی کے کچھ دیر بعد عبوری صدر کے دفتر نے بتایا کہ گوئیٹا مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ اعلان میں انگریزی کے ‘سیف اینڈ ساؤنڈ‘ الفاظ کا استعمال کیا گیا۔

اس ممکنہ حملے کی کوشش کے بعد انہیں بماکو کے نواح میں واقع فوجی کیمپ کاتی پہنچا دیا گیا۔ اس کیمپ کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گوئیٹا نے رواں برس جون میں منصب صدارت پر ایک بغاوت کے بعد قبضہ کیا تھا۔

حملے میں شریک ملزم گرفتار

مالی کے مذہبی امور کے وزیر محمدو کونے نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ایک شخص نے عبوری صدر کو چاقو کے حملے میں ہلاک کرنے کی کوشش کی اور وہ ناکام رہا۔ کونے نے مبینہ ملزم کو گرفتار کرنے کا بھی بتایا۔

بماکو کی جامع مسجد کے ڈائریکٹر لاتس طورے نے بتایا کہ ایک حملہ آور صدر پر حملے کے لیے لپکا لیکن وہ ابس نے کسی اور کو زخمی کر دیا اور اس دوران سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے حملہ آور کو اپنی گرفت میں لے لیا۔

مالی میں عدم استحکام

افریقی ملک مالی کو جہادیوں کی مسلح کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ان جہادیوں کی مسلح سرگرمیوں نے ملک کو تاراج کر دیا ہے۔ سارے ملک میں افراتفری اور عدم سکون پایا جاتا ہے۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور بے شمار افراد گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کا رخ کر چکے ہیں۔

اس وقت اس ملک کو سفارتی کشمکش کا بھی سامنا ہے کیونکہ افریقی یونین اور اکنامک کمیونٹی برائے مغربی افریقی اقوام (ECOWAS) نے اس کی رکنیت معطل کر رکھی ہے اور بحالی کے لیے سویلین وزیر اعظم کو منصب وزارت عظمیٰ پر بٹھانے کی شرط عائد کر رکھی ہے۔

اسیمی گوئیٹا

مالی کی سیاسی بے چینی اور انتشار کے دوران گزشتہ برس اگست میں رونما ہونے والی فوجی بغاوت میں بھی کرنل اسیمی گوئیٹا شریک تھے۔ اس فوجی بغاوت میں منتخب صدر ابراہیم بوبکر کیتا کی حکومت کو فارغ کر دیا گیا تھا۔ کیتا کی حکومت کو کرپشن الزامات کے تناظر میں پرزور عوامی مظاہروں کا سامنا تھا۔

ایک سال کے اندر ہونے والی دوسری فوجی بغاوت کی قیادت اسیمی گوئیٹا کر رہے تھے۔ انہوں نے رواں برس جون میں گزشتہ برس کی حکومت کے سربراہ باہ اینڈا کو فارغ کر دیا اور وہ اب خود کو ملک کا دستوری صدر قرار دیتے ہیں۔ گوئیٹا مالی فوجی اکیڈمی سے تربیت یافتہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں