افغانستان: اسپین بولدک میں معروف کامیڈین خاشہ زوان کا قتل، طالبان کے متضاد بیانات

کابل (ڈیلی اردو) طالبان نے افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے شہر اسپین بولدک میں گزشتہ دنوں قتل ہونے والے معروف کامیڈین نذر محمد المعروف خاشہ زوان سے متعلق متضاد بیانات جاری کیے ہیں۔

خاشہ زوان کا قتل گزشتہ ہفتے ہوا تھا تاہم اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز، جن میں انہیں مسلح افراد کی حراست میں دیکھا جاسکتا ہے، کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

طلوع نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ قندھار کے مقبول کامیڈین خاشہ زوان کو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں گھر سے لے جانے کے بعد قتل کیا تھا۔

ان کے اہلخانہ نے قتل کا الزام طالبان پر عائد کیا تھا لیکن طالبان نے واقعے میں کسی بھی طریقے سے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

افغان طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے 27 جولائی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قندھار شہر میں کیے گئے ایک حملے میں خاشہ زوان مارے گئے تھے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ نذر محمد عرف خاشہ زوان نے مذہبی رہنماؤں اور طالبان قیدیوں کی توہین کی تھی۔

مذکورہ واقعے پر طالبان کے مؤقف میں بارہا تبدیلی آئی، دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے پہلے تو خاشہ زوان کے قتل کی تردید کی تھی تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہوں نے تحقیقات کا کہا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے پہلے تردید کی تھی کہ خاشہ زوان کے قتل میں طالبان ملوث نہیں۔

تاہم سہیل شاہین نے بعدازاں واٹس ایپ میسج کے ذریعے رپورٹرز کو بتایا کہ وہ قتل کے مذکورہ واقعے کی تحقیقات کریں گے۔

دوسری جانب بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ خاشہ زوان پولیس میں بھرتی تھے اور ان کی ایک تصویر میں خاشہ زوان کے ساتھ کلاشنکوف موجود ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے کہ خاشہ زوان کو کس نے مارا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ذرائع کا کہنا تھا کہ خاشہ زوان اپنی گفتگو میں افغان طالبان پر تنقید کرتے تھے اور ان کے لیے اچھے الفاظ استعمال نہیں کرتے تھے۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہورہی ہے اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر درمیان میں بیٹھے تھے، ان کے دائیں اور بائیں جانب 2 مسلح افراد موجود تھے جبکہ گاڑی کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ویڈیو میں کسی نے پوچھا کہ ‘خاشہ کو کہاں سے گرفتار کیا ہے؟ تو خاشہ زوان نے جواب دیا کہ گھر سے، لیکن کیسے؟ اور پھر اپنے مزاحیہ انداز میں انہوں نے گالی کے ساتھ کچھ کہا کہ اتنے میں ایک مسلح فرد نے ان کے چہرے پر تھپڑ رسید کیا اور اس کے بعد آواز آئی ’لے جاؤ اسے اور باندھ دو‘۔

اس ویڈیو میں ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ان کی لاش اہلخانہ نے وصول کی تھی اور حکام نے بھی بتایا کہ ان کے ہاتھ پیٹھ پر بندھے ہوئے تھے۔

افغانستان کے پہلے نائب صدر امر اللہ صالح نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’قندھار میں خاشہ زوان کی ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان شریعت کے پابند نہیں، ان کی عدالت نہیں ہے اور نہ ہی کوئی قانون اور انسانیت ہے’۔

انہوں نے افغان فنکاروں، مزاح نگاروں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قتل کی مذمت کریں اور اس کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔

افغانستان کے دوسرے نائب صدر سرور دانش نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ‘یہ افغانستان کے تمام لوگوں کے منہ پر تھپڑ تھا، انسانیت اور وقار کی تذلیل تھی’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘یہ انصاف، علم اور فن کی خلاف ورزی ہے’۔

افغانستان اور پاکستان میں سیاستدانوں، صحافیوں اور فنکاروں کی جانب سے نذر محمد المعروف خاشہ زوان کے قتل کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

خاشہ زوان کون تھے؟

نذر محمد المعروف خاشہ زوان افغانستان کے ایک مزاحیہ فنکار تھے اور اپنی ویڈیوز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بھی کافی مقبول تھے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خاشہ زوان سے متعلق افغانستان کے مقامی صحافی اسد صمیم نے بتایا کہ نذر محمد المعروف خاشہ زوان افغان پولیس میں بھی بھرتی ہوئے تھے لیکن پولیس میں بھی وہ فنکار کی حیثیت سے ہی مقبول تھے۔

مقامی سطح پر ان کے مزاحیہ انداز کو بے انتہا پسند کیا جاتا تھا اور لوگ ان کی محفل کا بہت لطف اٹھاتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جب خاشہ زوان گرفتار ہوئے اس وقت بھی جائے وقوع پر موجود لوگ ہنستے ہوئے یہی کہہ رہے تھے کہ خاشا گرفتار ہونے کے بعد بھی مذاق کر رہے ہیں۔

صحافی اسد صمیم نے بتایا کہ خاشہ کی ہلاکت کو لگ بھگ ایک ہفتہ ہوگیا ہے اور ان کے قتل کے فوراً بعد زیادہ رد عمل نہیں آیا تھا لیکن جب سے خاشا کی گرفتاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اس کے بعد سے اس قتل کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی مئی سے مسلسل فضائی کارروائیاں ختم ہونے اور مکمل انخلا کے قریب پہنچنے کے باعث طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے افغانستان کے بڑے حصے پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں