کابل (ڈیلی اردو) افغان دارالحکومت کابل میں قائم وزیر دفاع کے گھر کے باہر خودکش کار بم حملے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔
منگل کو افغانستان کا دارالحکومت کابل ایک زور دار دھماکے سے لرز اٹھا تھا۔ جس کے بعد انتہائی سیکیورٹی والے گرین زون میں گولیوں کی آوازیں بھی سنائی دی تھیں جہاں حکومت کے متعدد عہدیدار اور پارلیمنٹ کے اراکین بھی رہائش پذیر ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق حملے میں چار افراد ہلاک، 20 زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں تمام حملہ آور مارے گئے۔
کابل میں مقیم صحافی بلال سروری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ”اس وقت سات بج کر 54 منٹ ہوئے ہیں اور ایک بڑا دھماکہ ہوا ہے۔ دھماکے سے میرا گھر بھی لرز گیا ہے۔ اور دھماکے کے بعد فائرنگ بھی ہوئی ہے۔”
7:54 PM Kabul That was a loud bang in Kabul. Shook my home. Explosion followed by gunfire.
— BILAL SARWARY (@bsarwary) August 3, 2021
بلال سروری کی ٹوئٹ پر صحافی میگڈا گیڈ نے جواب میں لکھا ”جی۔ یہاں بھی ایسا ہی ہے۔ ایسا محسوس ہوا جیسے زلزلہ آ گیا ہو۔”
اس دھماکے کے فوری بعد جنرل محمدی نے اپنے ٹوئٹر سے لوگوں کو یوں تسلی دی کہ ”فکر نہ کیجیے۔ سب کچھ ٹھیک ہے۔”
نگران نباشید همه چیز خوب است !
— General Bismillah Mohammadi (@Muham_madi1) August 3, 2021
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ایسا حملہ تھا جس میں گاڑی میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس کے بعد مسلح افراد نے وزیرِ دفاع کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان میر ویس ستانکزئی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ حملہ وزیر اکبر خان کے پوش علاقے کے قریب شیرپور میں ہوا۔ البتہ کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملے کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنائی دی۔ متعدد مقامی شہریوں نے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کی ہیں جن میں گہرے دھوئیں کے بادل دیکھے جا سکتے ہیں۔
د کابل ادارې د دفاع وزیر په مقر او مهمه غونډه استشهادي برید دښمن ته درانه تلفات واړول https://t.co/mznuxmeaDZ pic.twitter.com/jGO80QKY1z
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 4, 2021
دوسری جانب طالبان نے کابل میں وزیر دفاع کے نزدیک خودکش کار حملے کی ذمہ داری قبول کر لی، طالبان کے مطابق شہری علاقوں پر حملے نہ روکے گئے تو کابل حکومت کو نشانہ بنایا جائے گا۔
تم هجوم انغماسي من قبل عدد من المجاهدين الفدائيين عقب عملية استشهادية بعربة مفخخة مساء أمس علی مقر وزير دفاع إدارة کابل العميلة، حينما کان الوزير يجتمع بعدد من القادة البارزين في هذا المقر.
تکبد العدو خسائر بشرية ومادية في هذه العملية البطولية. pic.twitter.com/IxNK6I7o44— الإمارة الإسلامية (@alemara_ar) August 4, 2021
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہرات سمیت افغانستان کے متعدد شہر محاصرے میں رہے جب کہ صوبۂ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی بھی جاری رہی۔