برطانیہ نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانوی ہوم آفس نے پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کے ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے وکلا نے برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کردی ہے اور اپیل پر فیصلہ ہونے تک وہ برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے برطانیہ میں ہی قیام کریں گے۔ جب تک ان کا علاج نہیں ہو جاتا اور ڈاکٹرز انہیں اجازت نہیں دیتے، وہ وہیں رہیں گے۔‘

ادھر مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے جس میں نواز شریف نے بتایا ہے کہ اپیل میں طبی وجوہات اور علاج کی بنا پر برطانیہ میں قیام کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نواز شریف کا ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کو ’خوش آئند‘ قرار دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس موقف کو دہرایا کہ ’نواز شریف بیمار نہیں ہیں اور برطانیہ میں انھوں نے جھوٹ بول کر ویزا لیا‘۔

انھوں نے ایک مرتبہ پھر کرپشن کے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کا برطانیہ کی حکومت سے مطالبہ تھا کہ وہ ’ایسے لوگوں کو پناہ نہ دیں جو لاکھوں نہیں، کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں۔‘

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری کو ختم ہوچکا ہے اور انھوں نے نئے پاسپورٹ کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف پاکستان لوٹنا چاہیں تو انھیں 24 گھنٹوں میں پاسپورٹ مل سکتا ہے، صرف سفارت خانہ ان کو پاکستان آنے کے لیے این او سی جاری کر سکتے ہیں۔

علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت

سنہ 2019 میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو علاج کے غرض سے چار ہفتے کے لیے برطانیہ جانے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد وہ اُس سال نومبر میں برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی حکومت کا موقف ہے کہ انھیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

نواز شریف نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کررہے تھے جب انھیں صحت کی تشویش ناک صورت حال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے خون میں پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے ہیں۔

اس موقعے پر سابق وزیر اعظم کی صحت کے جائزے کے لیے ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل:

سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی ویزے کی درخواست مسترد ہونے پر سوشل میڈیا پر بھی کافی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

صحافی نجم سیٹھی کے مطابق ‘ایک دھماکہ خیز پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔’

‘کیا برطانیہ کی عدالت ان کے پاکستان میں ہائی برڈ نظام کے تحت ملٹری، حکومت اور عدلیہ کو بے نقاب کرنے والے بھاری شواہد کو نظر انداز کر کے اپیل مسترد کرے گی۔’

جبکہ اینکر پرسن کامران حان نے اس پیشرفت کو لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔ ‘برطانوی قانونی ماہرین: نواز شریف ویزہ توسیع درخواست مسترد ہونا ان کے لیے لمحہ فکریہ اور بیانیے کی شکست ہے۔

‘برطانوی وزارت داخلہ نے فیصلہ دے دیا ہے کہ ان کی طبی صورتحال اطمینان بخش ہے اور اس بنیاد پر وہ برطانیہ میں مزید قیام نہیں کرسکتے۔ یقیناً یہ ن لیگ کے ان کے لندن قیام حوالے سے بیانیے کی شکست ہے۔’

مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ کہتی ہیں کہ ‘میاں صاحب کے وکلا نے برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کردی ہے۔

‘برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں دائر اپیل پر فیصلہ ہونے تک محکمہ داخلہ کا حکم غیرموثر رہے گا۔ اپیل پر فیصلہ ہونے تک نواز شریف برطانیہ میں قانونی طورپر مقیم رہ سکتے ہیں۔’

مگر اس کے جواب میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا دعویٰ ہے کہ ‘میاں صاحب کو تین موقعے دیے گئے۔ لیکن وہ (طبی) رپورٹس نہ دے سکے۔’

‘آپ تو دوائی لینے آئے تھے۔ لیکن اس بیماری کا کوئی ثبوت تو دیا نہیں۔ انھوں نے رپورٹس مانگ لیں، جو میاں صاحب کے پاس ہیں نہیں۔’

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لکھا ’ملک اور قوم کے ساتھ دغا کرنے والوں کا حشر نشرایسا ہی ہوتا ہے۔‘

انھوں نے لکھا ’ظل سبحانی نے اپنی دھرتی کو چھوڑ کر جس ملک میں اربوں کھربوں کی جائیدادیں بنائیں اس ملک نے ظل سبحانی کاکرپٹ بوجھ برداشت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ظل سبحانی پاکستان کی ٹکٹ کٹوائیں جہاں جیل ان کی منتظر ہے اور جس کے لیے ویزہ کی بھی ضرورت نہیں۔‘

اس سے اگلی ٹویٹ میں انھوں نے لکھا ’برطانیہ نے ظل سبحانی کے ویزہ میں توسیع نہ کرکے ظل سبحانی اور جعلی راجکماری کے ایک اورجھوٹ اور پراپیگنڈا کا پردہ فاش کردیا ہے۔ ثابت ہوگیا کہ ظل سبحانی مرض کا ڈھونگ رچا رہا تھا۔ پاکستان کی عوام اور برطانیہ کو چکمہ دے رہا تھا۔ ظل سبحانی گھر کا رہا نہ گھاٹ کا۔ نواز شریف کا ٹھکانہ جیل ہے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں